قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الإِحْسَانِ وَالْعَفْوِ​)

حکم : صحیح (الألباني)

2006. حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ أَمُرُّ بِهِ فَلَا يَقْرِينِي وَلَا يُضَيِّفُنِي فَيَمُرُّ بِي أَفَأُجْزِيهِ قَالَ لَا اقْرِهِ قَالَ وَرَآَّنِي رَثَّ الثِّيَابِ فَقَالَ هَلْ لَكَ مِنْ مَالٍ قُلْتُ مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ أَعْطَانِيَ اللَّهُ مِنْ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ قَالَ فَلْيُرَ عَلَيْكَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَجَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْأَحْوَصِ اسْمُهُ عَوْفُ بْنُ مَالِكِ بْنِ نَضْلَةَ الْجُشَمِيُّ وَمَعْنَى قَوْلِهِ اقْرِهِ أَضِفْهُ وَالْقِرَى هُوَ الضِّيَافَةُ

جامع ترمذی: كتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں (باب: احسان اورعفو ودرگزر کابیان​)

مترجم: ٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

2006.

مالک بن نضلہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! ایک ایسا آدمی ہے جس کے پاس سے میں گزرتا ہوں تو میری ضیافت نہیں کرتا اور وہ بھی کبھی کبھی میرے پاس سے گزرتا ہے، کیا میں اس سے بدلہ لوں؟ ۱؎ آپﷺ نے فرمایا: ’’نہیں، (بلکہ) اس کی ضیافت کرو، آپ ﷺنے میرے بدن پر پرانے کپڑے دیکھے تو پوچھا، تمہارے پاس مال ودولت ہے؟ میں نے کہا: اللہ نے مجھے ہرقسم کا مال اونٹ اوربکری عطاء کی ہے ، آپﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے اوپراس ل کا اثر نظرآناچاہئے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- ’’اقْرِهِ‘‘ کامعنی ہے تم اس کی ضیافت کرو (قری) ضیافت کو کہتے ہیں۔
۳۔ اس باب میں عائشہ، جابر اور ابوہریرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۴۔ ابوالاحوص کا نام عوف بن مالک نضلہ جشمی ہے۔