تشریح:
وضاحت:
۱؎: یعنی یہ خیال آیا کہ یہ ہمارے لیے حلال ہیں یا نہیں۔
۲؎: جمہور علماء کا کہنا ہے کہ اذان ، قضا، امامت، اور تعلیم قرآن کی اجرت لی جاسکتی ہے، کیوں کہ صحیح بخاری میں کتاب اللہ کی تعلیم کی بابت اجرت لینے سے متعلق ابن عباس کی روایت اور سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کرکے اس کی اجرت لینے سے متعلق ابوسعیدخدری کی یہ حدیث جو صحیح بخاری میں بھی ہے، اسی طرح صحیحین میں سہل بن سعدکی حدیث جس میں ہے کہ آپ نے ایک شخص کے نکاح میں قرآن کی چند آیات کو مہر قرار دیا یہ ساری کی ساری روایات اس کے جواز پر دلیل ہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وإسناده صحيح عله شرط مسلم . وله طريق رابعة نحو الذي قبله . رواه الدارقطني بسند حسن . وللحديث شاهد من رواية إبن عباس نحوه وفيه : " إن أحق ما أخذتم عليه أجرا كتاب الله " . أخرجه البخاري وغيره وقد مضى في الكتاب ( رقم 1494 )