تشریح:
وضاحت:
۱؎: علی رضی اللہ عنہ کی اس تصریح سے روافض اور شیعہ کے اس قول کی واضح طورپر تردید ہورہی ہے جو کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے علی رضی اللہ عنہ کو کچھ ایسی خاص باتوں کی وصیت کی تھی جن کا تعلق دین وشریعت کے اسرار و رموز سے ہے، کیوں کہ صحیح حدیث میں یہ صراحت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (ما عندنا شئ إلا كتاب الله وهذه الصحيفة عن النبي ﷺ)۔
۲؎: عیر اور ثور دوپہاڑہیں: ثور جبل احد کے پیچھے ایک چھوٹا پہاڑ ہے۔ جب کہ عیرذوالحلیفہ (ابیارعلی) کے پاس ہے، اور یہ دونوں پہاڑمدینہ کے شمالاً جنوباً ہیں، اورمدینہ کے شرقاً غرباً کالے پتھروں والے دومیدان ہیں، مملکت سعودیہ نے پوری نشان دہی کرکے مدینہ منورہ کے حرم کی حد بندی محراب نما بُرجیوں کے ذریعے کردی ہے، جزاهم الله خيراً ۔
۳؎: یعنی اس کی دی ہوئی پناہ بھی قابل احترام ہوگی۔