قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الأَحْلاَمِ وَالنُّهَى​)

حکم : صحیح 

228. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِيَلِيَنِّي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ وَإِيَّاكُمْ وَهَيْشَاتِ الْأَسْوَاقِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَأَبِي مَسْعُودٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَالْبَرَاءِ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ يَلِيَهُ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ لِيَحْفَظُوا عَنْهُ قَالَ وَخَالِدٌ الْحَذَّاءُ هُوَ خَالِدُ بْنُ مِهْرَانَ يُكْنَى أَبَا الْمُنَازِلِ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يَقُولُ يُقَالُ إِنَّ خَالِدًا الْحَذَّاءَ مَا حَذَا نَعْلًا قَطُّ إِنَّمَا كَانَ يَجْلِسُ إِلَى حَذَّاءٍ فَنُسِبَ إِلَيْهِ قَالَ وَأَبُو مَعْشَرٍ اسْمُهُ زِيَادُ بْنُ كُلَيْبٍ

مترجم:

228.

عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے جو صاحبِ فہم و ذکا اور سمجھدار ہوں ان کو مجھ سے قریب رہنا چاہئے، پھر وہ جو(عقل و دانش میں) ان کے قریب ہوں، پھر وہ جو ان کے قریب ہوں، تم آگے پیچھے نہ ہونا کہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے گی، اور اپنے آپ کو بازار کے شور و غوغا سے بچائے رکھنا‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود ؓ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
۲- اس باب میں ابی بن کعب، ابو مسعود، ابو سعید، براء، اور انس‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ اس بات سے خوش ہوتے کہ مہاجرین اور انصار آپس میں قریب قریب رہیں تاکہ وہ آپ سے (سیکھے ہوئے مسائل) محفوظ رکھ سکیں۔