موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْوَصَايَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ لَمْ يُوصِ)
حکم : صحیح
2283 . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ أَبِي أَوْفَى أَوْصَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا قُلْتُ كَيْفَ كُتِبَتْ الْوَصِيَّةُ وَكَيْفَ أَمَرَ النَّاسَ قَالَ أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ
جامع ترمذی:
كتاب: وصیت کے احکام ومسائل
باب: نبی اکرم ﷺ نے (کوئی مالی) وصیت نہیں کی
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2283. طلحہ بن مصرف کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ ؓ سے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ نے وصیت کی تھی ؟ انہوں نے کہا: نہیں ۱؎ میں نے پوچھا: پھر وصیت کیسے لکھی گئی اور آپﷺ نے لوگوں کوکس چیز کا حکم دیا؟ ابن ابی اوفیٰ نے کہا: آپﷺ نے کتاب اللہ پرعمل پیراہونے کی وصیت کی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف مالک بن مغول کی روایت سے جانتے ہیں۔