تشریح:
وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ ہنسی کی وہ بات جو جھوٹی ہے قابل مذمت ہے، لیکن بات اگرسچی ہے تو اس کے ذریعہ کبھی کبھارہنسی کی فضا ہموارکرنا اس میں کوئی مضائقہ نہیں، چنانچہ رسول اللہﷺ سے بعض مواقع پر ہنسی کی بات کرنا ثابت ہے، جیسے ایک بار آپ نے ایک بڑھیا سے فرمایا کہ کوئی بوڑھی عورت جنت میں نہیں جائے گی، اسی طرح عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺکو اس وقت ہنسے پر مجبورکردیا جب آپ اپنی ازواج مطہرات سے ناراض تھے۔