قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ حَدِیثِ مَا الدُّنْيَا إِلاَّ كَرَاكِبٍ اسْتَظَلَّ)

حکم : صحیح 

2377. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ أَخْبَرَنِي الْمَسْعُودِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حَصِيرٍ فَقَامَ وَقَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِهِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اتَّخَذْنَا لَكَ وِطَاءً فَقَالَ مَا لِي وَمَا لِلدُّنْيَا مَا أَنَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا كَرَاكِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

2377.

عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ ایک چٹائی پرسوگئے، نیند سے بیدار ہوئے تو آپﷺ کے پہلو پر چٹائی کا نشان پڑگیا تھا، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! ہم آپ کے لیے ایک بچھونا بنا دیں تو بہتر ہوگا، آپﷺ نے فرمایا: ’’مجھے دنیا سے کیا مطلب ہے، میری اور دنیا کی مثال ایسی ہے جیسے ایک سوار ہو جو ایک درخت کے نیچے سایہ حاصل کرنے کے لیے بیٹھے، پھر وہاں سے کوچ کرجائے اور درخت کو اسی جگہ چھوڑ دے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اس باب میں ابن عمر اور ابن عباس‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔