قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا يَقُولُ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاَةِ​)

حکم : صحیح 

242. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ الرِّفَاعِيِّ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ بِاللَّيْلِ كَبَّرَ ثُمَّ يَقُولُ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا ثُمَّ يَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ أَشْهَرُ حَدِيثٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَقَدْ أَخَذَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَأَمَّا أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ فَقَالُوا بِمَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ وَقَدْ تُكُلِّمَ فِي إِسْنَادِ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ كَانَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ يَتَكَلَّمُ فِي عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ الرِّفَاعِيِّ و قَالَ أَحْمَدُ لَا يَصِحُّ هَذَا الْحَدِيثُ

مترجم:

242.

ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات کو جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر ’’سُبْحَانَكَ اللّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلاَ إِلهَ غَيْرُكَ‘‘ (اے اللہ! پاک ہے تو ہرعیب اور ہر نقص سے، سب تعریفیں تیرے لیے ہیں، با برکت ہے تیرا نام اور بلند ہے تیری شان، اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں) پڑھتے پھر ’’اللهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا‘‘ (اللہ بہت بڑا ہے) کہتے پھر ’’أَعُوذُ بِاللهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ‘‘ (میں اللہ سمیع و علیم کی شیطان مردود سے پناہ چاہتا ہوں، اس کے وسوسوں سے، اس کے کبر و نخوت سے اور اس کے اشعار اور جادو سے) کہتے۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں علی، عائشہ، عبداللہ بن مسعود، جابر، جبیر بن مطعم اور ابن عمر‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
۲- اس باب میں ابو سعید کی حدیث سب سے زیادہ مشہور ہے۔
۳- اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے اسی حدیث کو اختیار کیا ہے، رہے اکثر اہل علم تو ان لوگوں نے وہی کہا ہے جو نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ ’’سُبْحَانَكَ اللّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلاَ إِلهَ غَيْرُكَ‘‘ کہتے تھے۲؎ اور اسی طرح عمر بن خطاب اور عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ہے۔ تابعین وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
۴- ابو سعید ؓ کی حدیث کی سند میں کلام کیا گیا ہے۔ یحیی بن سعید راوی حدیث علی بن علی رفاعی کے بارے میں کلام کرتے تھے۔ اور احمد کہتے تھے کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔