قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِی بِیَانِ یَقتَضِیهِ الاسْتَحْيَا مِنَ اللهِ حَقَّ الْحَيَاءِ)

حکم : حسن (الألباني)

2458. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ أَبَانَ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الصَّبَّاحِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَحْيُوا مِنْ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَاءِ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَسْتَحْيِي وَالْحَمْدُ لِلَّهِ قَالَ لَيْسَ ذَاكَ وَلَكِنَّ الِاسْتِحْيَاءَ مِنْ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَاءِ أَنْ تَحْفَظَ الرَّأْسَ وَمَا وَعَى وَالْبَطْنَ وَمَا حَوَى وَلْتَذْكُرْ الْمَوْتَ وَالْبِلَى وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ تَرَكَ زِينَةَ الدُّنْيَا فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ اسْتَحْيَا مِنْ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَاءِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبَانَ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الصَّبَّاحِ بْنِ مُحَمَّدٍ

جامع ترمذی:

كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں

تمہید کتاب (باب: اللہ تعالیٰ سے کما حقہ شرم کھانے کے تقاضوں کا بیان)

مترجم: ٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

2458.

عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ سے شرم و حیا کرو جیساکہ اس سے شرم وحیا کرنے کا حق ہے‘‘۱؎، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! ہم اللہ سے شرم و حیاکرتے ہیں اور اس پر اللہ کا شکر اداکرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ’’حیا کا یہ حق نہیں جو تم نے سمجھا ہے، اللہ سے شرم و حیا کرنے کا جو حق ہے وہ یہ ہے کہ تم اپنے سر اور اس کے ساتھ جتنی چیزیں ہیں ان سب کی حفاظت کرو ۲؎، اور اپنے پیٹ اور اس کے اندر جو چیزیں ہیں ان کی حفاظت کرو ۳؎، اور موت اور ہڈیوں کے گل سڑجانے کو یاد کیا کرو، اور جسے آخرت کی چاہت ہو وہ دنیا کی زیب وزینت کوترک کردے پس جس نے یہ سب پورا کیا توحقیقت میں ا سی نے اللہ تعالیٰ سے حیا کی جیسا کہ اس سے حیا کرنے کا حق ہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث غریب ہے۔
۲۔ اس حدیث کو اس سند سے ہم صرف ابان بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں، اور انہوں نے صباح بن محمد سے روایت کی ہے۔