قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي سُوقِ الْجَنَّةِ​)

حکم : ضعیف 

2549. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي الْعِشْرِينَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فِي سُوقِ الْجَنَّةِ فَقَالَ سَعِيدٌ أَفِيهَا سُوقٌ قَالَ نَعَمْ أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوهَا نَزَلُوا فِيهَا بِفَضْلِ أَعْمَالِهِمْ ثُمَّ يُؤْذَنُ فِي مِقْدَارِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا فَيَزُورُونَ رَبَّهُمْ وَيُبْرِزُ لَهُمْ عَرْشَهُ وَيَتَبَدَّى لَهُمْ فِي رَوْضَةٍ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ فَتُوضَعُ لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ وَمَنَابِرُ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَمَنَابِرُ مِنْ يَاقُوتٍ وَمَنَابِرُ مِنْ زَبَرْجَدٍ وَمَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ وَمَنَابِرُ مِنْ فِضَّةٍ وَيَجْلِسُ أَدْنَاهُمْ وَمَا فِيهِمْ مِنْ دَنِيٍّ عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ وَالْكَافُورِ وَمَا يَرَوْنَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَرَاسِيِّ بِأَفْضَلَ مِنْهُمْ مَجْلِسًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ نَرَى رَبَّنَا قَالَ نَعَمْ قَالَ هَلْ تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قُلْنَا لَا قَالَ كَذَلِكَ لَا تُمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ وَلَا يَبْقَى فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ رَجُلٌ إِلَّا حَاضَرَهُ اللَّهُ مُحَاضَرَةً حَتَّى يَقُولَ لِلرَّجُلِ مِنْهُمْ يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ أَتَذْكُرُ يَوْمَ قُلْتَ كَذَا وَكَذَا فَيُذَكَّرُ بِبَعْضِ غَدْرَاتِهِ فِي الدُّنْيَا فَيَقُولُ يَا رَبِّ أَفَلَمْ تَغْفِرْ لِي فَيَقُولُ بَلَى فَسَعَةُ مَغْفِرَتِي بَلَغَتْ بِكَ مَنْزِلَتَكَ هَذِهِ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ غَشِيَتْهُمْ سَحَابَةٌ مِنْ فَوْقِهِمْ فَأَمْطَرَتْ عَلَيْهِمْ طِيبًا لَمْ يَجِدُوا مِثْلَ رِيحِهِ شَيْئًا قَطُّ وَيَقُولُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى قُومُوا إِلَى مَا أَعْدَدْتُ لَكُمْ مِنْ الْكَرَامَةِ فَخُذُوا مَا اشْتَهَيْتُمْ فَنَأْتِي سُوقًا قَدْ حَفَّتْ بِهِ الْمَلَائِكَةُ فِيهِ مَا لَمْ تَنْظُرْ الْعُيُونُ إِلَى مِثْلِهِ وَلَمْ تَسْمَعْ الْآذَانُ وَلَمْ يَخْطُرْ عَلَى الْقُلُوبِ فَيُحْمَلُ لَنَا مَا اشْتَهَيْنَا لَيْسَ يُبَاعُ فِيهَا وَلَا يُشْتَرَى وَفِي ذَلِكَ السُّوقِ يَلْقَى أَهْلُ الْجَنَّةِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا قَالَ فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ ذُو الْمَنْزِلَةِ الْمُرْتَفِعَةِ فَيَلْقَى مَنْ هُوَ دُونَهُ وَمَا فِيهِمْ دَنِيٌّ فَيَرُوعُهُ مَا يَرَى عَلَيْهِ مِنْ اللِّبَاسِ فَمَا يَنْقَضِي آخِرُ حَدِيثِهِ حَتَّى يَتَخَيَّلَ إِلَيْهِ مَا هُوَ أَحْسَنُ مِنْهُ وَذَلِكَ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَحْزَنَ فِيهَا ثُمَّ نَنْصَرِفُ إِلَى مَنَازِلِنَا فَيَتَلَقَّانَا أَزْوَاجُنَا فَيَقُلْنَ مَرْحَبًا وَأَهْلًا لَقَدْ جِئْتَ وَإِنَّ بِكَ مِنْ الْجَمَالِ أَفْضَلَ مِمَّا فَارَقْتَنَا عَلَيْهِ فَيَقُولُ إِنَّا جَالَسْنَا الْيَوْمَ رَبَّنَا الْجَبَّارَ وَيَحِقُّنَا أَنْ نَنْقَلِبَ بِمِثْلِ مَا انْقَلَبْنَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَى سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ شَيْئًا مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ

مترجم:

2549.

سعید بن مسیب سے روایت ہے وہ ابوہریرہ ؓ سے ملے تو ابوہریرہ ؓ نے کہا: میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اورتم کو جنت کے بازار میں اکٹھا کرے۔ سعید بن مسیب نے کہا: کیا اس میں بازاربھی ہے؟ ابوہریرہ ؓ نے کہا: ہاں، مجھے رسول اللہ ﷺ نے خبردی کہ ’’جب جنتی جنت میں داخل ہوں گے تو وہ اس میں اپنے اعمال کے مطابق اتریں گے، پھر دنیا کے دنوں میں سے جمعہ کے دن کے برابر انہیں اجازت دی جائے گی تووہ اپنے رب کی زیارت کریں گے، ان کے لیے عرش ظاہر ہوگا اورجنت کے ایک باغ میں نظر آئے گا، پھر ان کے لیے نور کے منبر، موتی کے منبر، یاقوت کے منبر، زمرد کے منبر، سونے کے منبر، اور چاندی کے منبر رکھے جائیں گے، ان کے ادنیٰ درجہ والے حالاں کہ ان میں کوئی بھی ادنیٰ نہیں ہوگا مشک اور کافور کے ٹیلے پر بیٹھیں گے اوردوسرے منبر والوں کے بارے میں یہ نہیں خیال کریں گے کہ وہ ان سے اچھی جگہ بیٹھے ہیں‘‘۔ ابوہریرہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’ہاں، کیا تم سورج اور چودہویں رات کے چاند دیکھنے میں دھکم پیل کیے جاتے ہو؟‘‘ ہم نے کہا: نہیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’اسی طرح تم اپنے رب کا دیدار کرنے میں دھکم پیل نہیں کروگے، اور اس مجلس میں کوئی ایسا آدمی نہیں ہوگا جس کے روبرو اللہ تعالیٰ گفتگو نہ کرے، حتی کہ ان میں سے ایک آدمی سے کہے گا: اے فلاں بن فلاں! کیا تمہیں وہ دن یاد ہے جب تم نے ایسا ایسا کیا تھا؟ پھر اسے اس کے بعض گناہ یاد دلائے گا جو دنیا میں اس نے کیے تھے تو وہ آدمی کہے گا: اے میرے رب! کیا تونے مجھے معاف نہیں کردیا؟ اللہ تعالیٰ کہے گا: کیوں نہیں؟ میری مغفرت کے سبب ہی تم اس مقام پرہو۔ وہ سب اسی حال میں ہوں گے کہ اوپر سے انہیں ایک بدلی ڈھانپ لے گی اور ان پر ایسی خوشبو برسائے گی کہ اس طرح کی خوشبو انہیں کبھی نہیں ملی ہوگی اور ہمارا رب تبارک وتعالیٰ کہے گا: اس کرامت اور انعام کی طرف جاؤ جو ہم نے تمہارے لیے تیارکررکھی ہے، اوراس میں سے جو چاہو لو، چنانچہ ہم ایک ایسے بازار میں آئیں گے جسے فرشتے گھیرے ہوں گے اس میں ایسی چیزیں ہوں گی کہ اس طرح نہ کبھی آنکھوں نے دیکھی ہوگی نہ کانوں نے سنا ہوگا اور نہ کبھی دلوں میں اس کا خیال آیا ہوگا، ہم جوچاہیں گے ہمارے پاس لایا جائے گا، اس میں خرید وفروخت نہیں ہوگی اور اسی بازار میں جنتی ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے‘‘،آپﷺ نے فرمایا: ’’ایک بلند مرتبہ والا آدمی اپنے سے کم رتبہ والے کی طرف متوجہ ہوگا اور اس سے ملاقات کرے گا (حالاں کہ حقیقت میں اس میں سے کوئی بھی کم مرتبے والا نہیں ہوگا) تو اسے (ادنیٰ مرتبے والے کو) اس کا لباس دیکھ کر عجیب سا لگے گا پھر اس کی آخری گفتگو ختم بھی نہیں ہوگی کہ اسے محسوس ہوگا کہ اس کا لباس اس سے بھی اچھا ہے اور یہ اس وجہ سے ہوگا کہ جنت میں کسی کا مغموم ہونا مناسب نہیں ہے۔ پھرہم (جنتی) اپنے گھروں کی طرف واپس جائیں گے اور اپنی بیویوں سے ملیں گے تو وہ کہیں گی: خوش آمدید! آپ ایسا حسن وجمال لے کر آئے ہیں جو اس سے کہیں بہتر ہے جب آپ ہم سے جدا ہوئے تھے، تو وہ آدمی کہے گا: آج ہم اپنے رب جبار کے ساتھ بیٹھے تھے اور ہمارا حق ہے کہ ہم اسی طرح لوٹیں جس طرح لوٹے ہیں‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
۲۔  سوید بن عمرو نے بھی اوزاعی سے اس حدیث کا بعض حصہ روایت کیا ہے۔