جامع ترمذی
39. كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں
18. باب: کھانا کھلانے اور پانی پلانے کا بیان اور حدیث کہ جو ڈر گیا وہ رات کے ابتدائی حصے میں نکلا
جامع الترمذي
39. أبواب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله ﷺ
18. بَابُ ثَوَابِ الاِطعَامِ وَالسَّقٰی وَلاکِسوَوَحَدِیثِ مَن خَافَ اَدلَجَ
Tarimdhi
39. Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
18. Chapter: Regarding The Reward For Feeding, Giving Drink, And Clothing Others, And The Hadith About One Who Fears Travels At Night
باب: کھانا کھلانے اور پانی پلانے کا بیان اور حدیث کہ جو ڈر گیا وہ رات کے ابتدائی حصے میں نکلا
)
Tarimdhi:
Chapters on the description of the Day of Judgement, Ar-Riqaq, and Al-Wara'
(Chapter: Regarding The Reward For Feeding, Giving Drink, And Clothing Others, And The Hadith About One Who Fears Travels At Night)
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
ترجمۃ الباب:
2658.
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جودشمن کے حملہ سے ڈرا اور شروع رات ہی میں سفرمیں نکل پڑا وہ منزل کو پہنچ گیا۱؎، آگاہ رہو! اللہ تعالیٰ کا سامان بڑی قیمت والا ہے، آگاہ رہو! اللہ تعالیٰ کا سامان جنت ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن، غریب ہے، اسے ہم صرف ابونضر ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔
تشریح:
وضاحت: ۱؎: یہ ایک مثل ہے جو ان لوگوں کے لیے بیان کی گئی ہے جنہوں نے آخرت کے راستہ کو اپنا رکھا ہے، اور اس پر گامزن ہیں، کیوں کہ شیطان ایسے لوگوں کے بہکانے کے لیے اپنے تمام ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے، اس لیے اس راہ پر چلنے والے اگر شروع ہی سے بیدار رہے اور پورے اخلاص کے ساتھ عمل پر قائم رہے تو ایسے لوگ شیطان کے مکر اور اس کی چال سے محفوظ رہیں گے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 2 / 675 :
أخرجه أبو نعيم في " الحلية " ( 8 / 377 ) عن وكيع و الحاكم ( 4 / 308 ) من
طريق عبد الله بن الوليد العدني كلاهما عن سفيان عن عبد الله بن محمد بن عقيل
عن الطفيل بن أبي بن كعب عن أبيه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم .
فذكره . و قال أبو نعيم : " غريب ، تفرد به وكيع عن الثوري بهذا اللفظ " .
قلت : كلا ، فقد تابعه العدني كما رأيت و تابعه أيضا قبيصة عن سفيان به دون
الإدلاج و السلعة و كذلك أخرجه أحمد ( 5 / 136 ) عن وكيع و زاد قبيصة في أوله :
" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب ثلثا الليل قام ، فقال : يا أيها
الناس ! اذكروا الله ، جاءت الراجفة .... " . و قال الترمذي : " حديث حسن صحيح
" . قلت : و إسناده حسن من أجل الخلاف المعروف في ابن عقيل . و من طريق قبيصة
أخرجه أبو نعيم أيضا ( 1 / 256 ) و الحاكم ( 2 / 421 ، 513 ) و قال : " صحيح
الإسناد " ! و وافقه الذهبي ! و إنما هو حسن فقط لما ذكرنا . و تابعه أيضا محمد
بن يوسف حدثنا سفيان به مثل رواية قبيصة . أخرجه ابن نصر في " قيام الليل " ( ص
36 ) . و للحديث شاهد من رواية أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعا به دون قوله :
" جاءت ... " . خرجه الترمذي و حسنه و فيه ضعف بينته في التعليق على " المشكاة
" ( 5348 ) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2654
٧
ترقيم دار الغرب الإسلامي (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار الغرب الاسلامی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2450
٩
ترقيم أحمد شاكر (دار الدعوة السلفية)
ترقیم احمد شاکر (دار الدعوۃ السلفیہ)
2450
تمہید کتاب
قیامت اور قیام مصدر ہے کھڑا ہونا اور اصل اس کی قوام تھی واؤ بسبب کسرہ ما قبل کے مبدل بیاء ہوا۔
یوم القیامۃ روز رستخیز یعنی قیامت شاید اس لیے کہا لِاَنَّ النَّاسَ يَقُوْمُوْنَ بَيْنَ يَدَىْ رَبِّهِم کہ لوگ کھڑے ہوں گے اس دن اپنے پروردگار کے آگے یا مشتق ہے قَامَتِ السُّوْقُ چونکہ اس دن بھی بازار دار وگیر گرم اور ماردھاڑ کی راہ نکلے گی اور اعمال مقوم باجر ہوں گے اور خریدار ان حورو قصور اور مشتریان نارو نور جمع ہوں گے اس لیے وہ دن مسمیٰ بقیامت ہوا یا مشتق ہے قَامَ الْاَمْر سے جب کسی کا کام درست ہو جاتا ہے عرب کہتا ہے قَامَ الْاَمْرُہُچونکہ اس دن اہل حق کا سب کام درست ہو جائے گا جنت میں ان کا مقام اور روح وریحان ان کا مکان ہو جائے گا اعداء ان کے منافی النار دشمن داخل دارالبوار ہو جائیں گے اس لیے وہ دن معروف بیوم القیامۃ ہوا یا مشتق ہے یہ لفظ قَامَتِ الْمَرْ أةُ تَنُوْحُ سے جب کوئی عورت نوحہ کرنے کھڑی ہوتی ہے عرب وہی کلمہ کہتا ہے چونکہ اس دن طالبان دنیا کہ مؤنثان حقیقی ہیں سر پر ہاتھ رکھ کر روئیں گے اور اپنا منہ اشک ندامت سے دھوئیں گے اس لیے یہ دن مشہور بیوم القیامۃ ہوا اسراء الفاتحہ میں ہے کہ قیامت کے ایک سو ایک نام ہیں ازا نجملہ قرآن عظیم الشان میں سے چونتیس مذکور ہیں گیارہ ناموں میں یوم کا لفظ نہیں وہ یہ ہیں ساعہ‘ حاقہ‘صاخہ‘خافضہ‘ رافعہ‘ واقعہ‘ راجفہ‘ لادفہ‘ طامہ‘ غاشیہ‘ قارعہ‘ قال اللہ تعالیٰ:
(وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ)( الْحَاقَّةُ مَا الْحَاقَّةُ)( فَإِذَا جَاءَتِ الصَّاخَّةُ)( خَافِضَةٌ رَافِعَةٌ)( إِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ)( تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ)( تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ)( فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَى)( هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ)( الْقَارِعَةُ مَا الْقَارِعَةُ) اور تئیس ناموں میں یوم کا لفظ ہے وہ یہ ہیں : آخر ‘ازفہ‘تلاق‘تغابن ‘ تناد‘ جمع‘ حسرت‘ حساب‘ حق‘ خروج‘ خلود‘ عبوس‘ قمطریر‘ عظیم‘ عسیر‘ فصل‘ قیامت‘ معلوم‘مجموع‘ مشہور‘وعید‘ موعود‘ دین۔ قال اللہ تعالیٰ( مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ) (وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ يَوْمَ التَّلَاقِ ) (ذَلِكَ يَوْمُ التَّغَابُنِ)( إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ)( يَوْمَ التَّنَادِ)(يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ الْجَمْعِ)( وَأَنْذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ)( مَا تُوعَدُونَ لِيَوْمِ الْحِسَابِ)( ذَلِكَ الْيَوْمُ الْحَقُّ)( ذَلِكَ يَوْمُ الْخُرُوجِ)( ذَلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ)( يَوْمًا عَبُوسًا قَمْطَرِيرًا)( أَنَّهُمْ مَبْعُوثُونَ لِيَوْمٍ عَظِيمٍ) (يَوْمٌ عَسِيرٌ عَلَى الْكَافِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍ) (يَوْمُ الْفَصْلِ جَمَعْنَاكُمْ)( لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ)( إِلَى مِيقَاتِ يَوْمٍ مَعْلُومٍ)( ذَلِكَ يَوْمٌ مَجْمُوعٌ لَهُ النَّاسُ وَذَلِكَ يَوْمٌ مَشْهُودٌ)( ذَلِكَ يَوْمُ الْوَعِيدِ)( وَالْيَوْمِ الْمَوْعُودِ)( مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ) اور خلاصہ احوال کئی چیزیں ہیں نفخ صور اور بعث یعنی قبروں سے اٹھنا اور حشر یعنی محشر کے میدان میں چلنا اور اطارت نامہ اعمال اور میزان اور صراط اور حوض کوثر اور شفاعت اور اعراف اور نار اور درکات اور جنت اور درجات اور تفصیل ان اشیاء کی ضمن ابواب میں مذکور ہے۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جودشمن کے حملہ سے ڈرا اور شروع رات ہی میں سفرمیں نکل پڑا وہ منزل کو پہنچ گیا۱؎، آگاہ رہو! اللہ تعالیٰ کا سامان بڑی قیمت والا ہے، آگاہ رہو! اللہ تعالیٰ کا سامان جنت ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن، غریب ہے، اسے ہم صرف ابونضر ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
وضاحت: ۱؎: یہ ایک مثل ہے جو ان لوگوں کے لیے بیان کی گئی ہے جنہوں نے آخرت کے راستہ کو اپنا رکھا ہے، اور اس پر گامزن ہیں، کیوں کہ شیطان ایسے لوگوں کے بہکانے کے لیے اپنے تمام ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے، اس لیے اس راہ پر چلنے والے اگر شروع ہی سے بیدار رہے اور پورے اخلاص کے ساتھ عمل پر قائم رہے تو ایسے لوگ شیطان کے مکر اور اس کی چال سے محفوظ رہیں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sayyidina Abu Hurairah (RA) reported that Allah’s Messenger (ﷺ) said, “He who fears, sets out at night and he who sets out at night, attains the destination. Know that the merchandise of Allah is invaluable. Know that the merchandise of Allah is Paradise!”