تشریح:
۱؎: یہ حدیث اس بات پر صریحاً دلالت کرتی ہے کہ رکوع کے بعد سیدھے کھڑا ہونا اور دونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا ایک ایسا رکن ہے جسے کسی بھی حال میں چھوڑنا صحیح نہیں، بعض لوگ سیدھے کھڑے ہوئے بغیر سجدے کے لیے جھک جاتے ہیں، اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان بغیر سیدھے بیٹھے دوسرے سجدے میں چلے جاتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ رکوع اور سجدے کی طرح ان میں تسبیحات کا اعادہ اور ان کا تکرار مسنون نہیں ہے تو یہ دلیل انتہائی کمزور ہے کیونکہ نص کے مقابلہ میں قیاس ہے جو درست نہیں، نیز رکوع کے بعد جو ذکر مشروع ہے وہ رکوع اور سجدے میں مشروع ذکر سے لمبا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه هو ومسلم وأبو عوانة في "صحاحهم "- وقال الترمذي ، " حديث حسن صحيح ") . إسناده: حدثنا حفص بن عمر: ثنا شعبة عن الحكم عن ابن أبي ليلى عن البراء.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير حفص بن عمر- وهو الحَوْضِيِّ؛ فمن رجال البخاري وحده-. والحديث أخرجه البخاري (2/" 13- 131) ، ومسلم (2/45) ، وأبو عوانة (2/134) ، والنسائي (1/164 و 172) ، والتر مذي (2/69) ، والبيهقي (2/98
و 122) ، وأحمد (4/280 و 285) . وقال الترمذي:
" حديث حسن صحيح ". وقد تابعه مسعر عن الحكم... به. أخرجه البخاري (2/135) ، والبيهقي (2/222) ، وأحمد (4/298) . وتابعه هلال بن أبي حميد عن عبد الرحمن بن أبي ليلى... نحوه؛ ويأتي لفظه في الكتاب بعد حديث.