قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي فَضْلِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَآيَةِ الْكُرْسِيِّ​)

حکم : ضعیف 

2876. حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا وَهُمْ ذُو عَدَدٍ فَاسْتَقْرَأَهُمْ فَاسْتَقْرَأَ كُلَّ رَجُلٍ مِنْهُمْ مَا مَعَهُ مِنْ الْقُرْآنِ فَأَتَى عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ مِنْ أَحْدَثِهِمْ سِنًّا فَقَالَ مَا مَعَكَ يَا فُلَانُ قَالَ مَعِي كَذَا وَكَذَا وَسُورَةُ الْبَقَرَةِ قَالَ أَمَعَكَ سُورَةُ الْبَقَرَةِ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ فَاذْهَبْ فَأَنْتَ أَمِيرُهُمْ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِهِمْ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مَنَعَنِي أَنْ أَتَعَلَّمَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ إِلَّا خَشْيَةَ أَلَّا أَقُومَ بِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَاقْرَءُوهُ فَإِنَّ مَثَلَ الْقُرْآنِ لِمَنْ تَعَلَّمَهُ فَقَرَأَهُ وَقَامَ بِهِ كَمَثَلِ جِرَابٍ مَحْشُوٍّ مِسْكًا يَفُوحُ رِيحُهُ فِي كُلِّ مَكَانٍ وَمَثَلُ مَنْ تَعَلَّمَهُ فَيَرْقُدُ وَهُوَ فِي جَوْفِهِ كَمَثَلِ جِرَابٍ وُكِئَ عَلَى مِسْكٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ .

مترجم:

2876.

ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے گنتی کے کچھ لشکری بھیجے (بھیجتے وقت) ان سے (قرآن) پڑھوایا، تو ان میں سے ہر ایک نے جسے جتنا قرآن یاد تھا پڑھ کرسنایا۔ جب ایک نوعمر نوجوان کا نمبر آیا توآپﷺ نے اس سے کہا: اے فلاں! تمہارے ساتھ کیا ہے یعنی تمہیں کون کون سی سورتیں یاد ہیں؟ اس نے کہا: مجھے فلاں فلاں اور سورہ بقرہ یاد ہے۔ آپﷺ نے کہا: ’’کیا تمہیں سورہ بقرہ یاد ہے؟‘‘ اس نے کہا: ہاں، آپﷺ نے فرمایا: ’’جاؤ تم ان سب کے امیر ہو‘‘۔ ان کے شرفاء میں سے ایک نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! قسم اللہ کی! میں نے سورہ بقرہ صرف اسی ڈر سے یاد نہ کی کہ میں اسے (نماز تہجد میں) برابر پڑھ نہ سکوں گا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’قرآن سیکھو، اسے پڑھو اور پڑھاؤ۔ کیوں کہ قرآن کی مثال اس شخص کے لیے جس نے اسے سیکھا اور پڑھا، اور اس پرعمل کیا اس تھیلی کی ہے جس میں مشک بھری ہوئی ہو اور چاروں طرف اس کی خوشبو پھیل رہی ہو، اور اس شخص کی مثال جس نے اسے سیکھا اور سو گیا اس کا علم اس کے سینے میں بند رہا۔ اس تھیلی کی سی ہے جو مشک بھر کر سیل بند کردی گئی ہو‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔