قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلاَةِ​)

حکم : صحیح 

299. حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ بِهَذَا الإِسْنَادِ: نَحْوَهُ، وَقَالَ: تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ثَوْبَانَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَالْمُغِيرَةِ ابْنِ شُعْبَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رَوَى خَالِدٌ الْحَذَّاءُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَارِثِ: نَحْوَ حَدِيثِ عَاصِمٍ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، اللّهُمَّ لاَمَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ. وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:"سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ، وَسَلاَمٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ، وَالْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ"

مترجم:

299.

اس سند سے بھی عاصم الاحول سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے اوراس میں ’’تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ‘‘ (یا کے ساتھ) ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ی حدیث حسن صحیح ہے، خالد الحذاء نے یہ حدیث بروایت عائشہ عبداللہ بن حارث سے عاصم کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۔
۲- نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ سلام پھیرنے کے بعد ’’لاَإِلَهَ إِلاَّ اللهُ، وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْئٍ قَدِيرٌ، اللّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ‘‘ (اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، بادشاہت اسی کے لیے ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں، وہی زندگی اور موت دیتا ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے،اے اللہ! جو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے تو نہ دے اسے کوئی دینے والا نہیں، اور تیرے آگے کسی نصیب والے کا کوئی نصیب کام نہیں آتا) کہتے تھے، یہ بھی مروی ہے کہ آ پ ﴿سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ، وَسَلاَمٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ، وَالْحَمْدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ (پاک ہے تیرا رب جو عزت والا ہے ہر اس برائی سے جو یہ بیان کرتے ہیں اور سلامتی ہو رسولوں پر اور تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہاں کا رب ہے) بھی کہتے تھے۱؎۔
۳- اس باب میں ثوبان، ابن عمر، ابن عباس، ابو سعید، ابو ہریرہ اور مغیرہ بن شعبہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔