قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ هُودٍ​)

حکم : ضعیف (الألباني)

3109. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ كَانَ رَبُّنَا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ خَلْقَهُ قَالَ كَانَ فِي عَمَاءٍ مَا تَحْتَهُ هَوَاءٌ وَمَا فَوْقَهُ هَوَاءٌ وَخَلَقَ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ الْعَمَاءُ أَيْ لَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَكَذَا رَوَى حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَكِيعُ بْنُ حُدُسٍ وَيَقُولُ شُعْبَةُ وَأَبُو عَوَانَةَ وَهُشَيْمٌ وَكِيعُ بْنُ عُدُسٍ وَهُوَ أَصَحُّ وَأَبُو رَزِينٍ اسْمُهُ لَقِيطُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

جامع ترمذی: كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ ہودسے بعض آیات کی تفسیر​)

مترجم: ٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)

3109.

ابورزین ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: اللہ اپنی مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے کہاں تھا؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’عماء میں تھا، نہ تو اس کے نیچے ہوا تھی نہ ہی اس کے اوپر ۔ اس نے اپنا عرش پانی پر بنایا۱؎‘‘، احمد بن منیع کہتے ہیں : (ہمارے استاد) یزید نے بتایا: عماء کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ کوئی چیز نہ تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔
۲۔ اسی طرح حماد بن سلمہ نے اپنی روایت میں ’’وكيع بن حدس‘‘ کہا ہے اور شعبہ، ابوعوانہ اور ہشیم نے ’’وكيع بن عدس‘‘ کہا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے۔
۳۔ ابورزین کا نام لقیط بن عامر ہے۔