قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقِرَائَةِ فِي الْمَغْرِبِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

314 .   حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُمِّهِ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَاصِبٌ رَأْسَهُ فِي مَرَضِهِ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ فَقَرَأَ بِالْمُرْسَلَاتِ قَالَتْ فَمَا صَلَّاهَا بَعْدُ حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي أَيُّوبَ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أُمِّ الْفَضْلِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ فِي الْمَغْرِبِ بِالْأَعْرَافِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ كِلْتَيْهِمَا وَرُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَرَأَ فِي الْمَغْرِبِ بِالطُّورِ وَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى أَبِي مُوسَى أَنْ اقْرَأْ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ وَرُوِيَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنَّهُ قَرَأَ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ قَالَ وَعَلَى هَذَا الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَذَكَرَ عَنْ مَالِكٍ أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يُقْرَأَ فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ بِالسُّوَرِ الطِّوَالِ نَحْوَ الطُّورِ وَالْمُرْسَلَاتِ قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا أَكْرَهُ ذَلِكَ بَلْ أَسْتَحِبُّ أَنْ يُقْرَأَ بِهَذِهِ السُّوَرِ فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ

جامع ترمذی:

كتاب: نماز کے احکام ومسائل 

  (

باب: مغرب کی قرأت کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

314.   عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے: ان کی ماں ام الفضل‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہماری طرف اس حال میں نکلے کہ آپ بیماری میں اپنے سر پر پٹی باندھے ہوئے تھے، مغرب پڑھائی تو سورۂ مرسلات پڑھی، پھر اس کے بعد آپ نے یہ سورت نہیں پڑھی یہاں تک کہ آپ اللہ سے جا ملے۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ام الفضل کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں جبیر بن مطعم، ابن عمر، ابو ایوب اور زید بن ثابت ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- اور نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے مغرب میں دونوں رکعتوں میں سورۂ اعراف پڑھی، اور آپ سے یہ بھی مروی ہے کہ آ پ نے مغرب میں سورۂ طور پڑھی۔۵- عمر ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے ابو موسیٰ ؓ کو لکھا کہ تم مغرب میں قصار مفصل پڑھا کرو۔۶- اور ابو بکر صدیق ؓ سے مروی ہے کہ وہ مغرب میں قصار مفصل پڑھتے تھے۔۷- اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔ ابن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔۸- امام شافعی کہتے ہیں کہ امام مالک کے سلسلہ میں ذکر کیا گیا ہے کہ انہوں نے مغرب میں طور اور مرسلات جیسی لمبی سورتیں پڑھنے کو مکروہ جانا ہے۔ شافعی کہتے ہیں: لیکن میں مکروہ نہیں سمجھتا، بلکہ مغرب میں ان سورتوں کے پڑھے جانے کو مستحب سمجھتا ہوں۔