قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ​)

حکم : حسن الاسناد 

3147. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ قُلْتُ لِحُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ لَا قُلْتُ بَلَى قَالَ أَنْتَ تَقُولُ ذَاكَ يَا أَصْلَعُ بِمَ تَقُولُ ذَلِكَ قُلْتُ بِالْقُرْآنِ بَيْنِي وَبَيْنَكَ الْقُرْآنُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ مَنْ احْتَجَّ بِالْقُرْآنِ فَقَدْ أَفْلَحَ قَالَ سُفْيَانُ يَقُولُ فَقَدْ احْتَجَّ وَرُبَّمَا قَالَ قَدْ فَلَجَ فَقَالَ سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنْ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى قَالَ أَفَتُرَاهُ صَلَّى فِيهِ قُلْتُ لَا قَالَ لَوْ صَلَّى فِيهِ لَكُتِبَتْ عَلَيْكُمْ الصَّلَاةُ فِيهِ كَمَا كُتِبَتْ الصَّلَاةُ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَالَ حُذَيْفَةُ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَابَّةٍ طَوِيلَةِ الظَّهْرِ مَمْدُودَةٍ هَكَذَا خَطْوُهُ مَدُّ بَصَرِهِ فَمَا زَايَلَا ظَهْرَ الْبُرَاقِ حَتَّى رَأَيَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَوَعْدَ الْآخِرَةِ أَجْمَعَ ثُمَّ رَجَعَا عَوْدَهُمَا عَلَى بَدْئِهِمَا قَالَ وَيَتَحَدَّثُونَ أَنَّهُ رَبَطَهُ لِمَ أَيَفِرُّ مِنْهُ وَإِنَّمَا سَخَّرَهُ لَهُ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

3147.

زرّبن حبیش کہتے ہیں کہ میں نے حذیفہ بن یمان ؓ سے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ نے بیت المقدس میں نماز پڑھی تھی؟  تو انہوں نے کہا: نہیں، میں نے کہا: بے شک پڑھی تھی، انہوں نے کہا: اے گنجے سر والے، تم ایسا کہتے ہو؟ کس بنا پر تم ایسا کہتے ہو؟ میں نے کہا: میں قرآن کی دلیل سے کہتا ہوں، میرے اور آپ کے درمیان قرآن فیصل ہے۔ حذیفہ ؓ نے کہا: جس نے قرآن سے دلیل قائم کی وہ کامیاب رہا، جس نے قرآن سے دلیل پکڑی وہ حجت میں غالب رہا، زرّبن حبیش نے کہا: میں نے ﴿سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرٰى بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِّنْ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الأَقْصَى﴾۱؎ آیت پیش کی، حذیفہ ؓ نے کہا: کیا تم اس آیت میں کہیں یہ دیکھتے ہو کہ آپﷺ نے نماز پڑھی ہے؟ میں نے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: اگر آپﷺ  نے وہاں نماز پڑھ لی ہوتی تو تم پر وہاں نماز پڑھنی ویسے ہی فرض ہو جاتی جیسا کہ مسجد حرام میں پڑھنی فرض کر دی گئی ہے۲؎ ، حذیفہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے پاس لمبی چوڑی پیٹھ والا جانور (براق) لایا گیا، اس کا قدم وہاں پڑتا جہاں اس کی نظر پہنچتی اور وہ دونوں اس وقت تک براق پر سوار رہے جب تک کہ جنت جہنم اور آخرت کے وعدہ کی ساری چیزیں دیکھ نہ لیں، پھر وہ دونوں لوٹے، اور ان کا لوٹنا ان کے شروع کرنے کے انداز سے تھا۳؎ لوگ بیان کرتے ہیں کہ جبرئیل ؑ نے اسے (یعنی براق کو بیت المقدس میں) باندھ دیا تھا، کیوں باندھ دیا تھا؟ کیا اس لیے کہ کہیں بھاگ نہ جائے؟ (غلط بات ہے) جس جانور کو عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ غائب وموجود ہرچیز کے جاننے والے نے آپﷺ کے لیے مسخر کر دیا ہو وہ کہیں بھاگ سکتا ہے؟ نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔