تشریح:
وضاحت:
۱؎: پاک ہے وہ ذات جو لے گئی اپنے بندے کو راتون رات مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک۔
۲؎: حذیفہ رضی اللہ عنہ کا یہ بیان ان کے اپنے علم کے مطابق ہے، ورنہ احادیث میں واضح طورسے آیا ہے کہ آپﷺ نے وہاں انبیاءعليهم السلام کی امامت کی تھی، اوربراق کو وہاں باندھا بھی تھا جہاں دیگرانبیاء اپنی سواریاں باندھا کرتے تھے (التحفة مع الفتح)۔
۳؎: یعنی جس برق رفتاری سے وہ گئے تھے اسی برق رفتاری سے واپس بھی آئے۔