قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ​)

حکم : صحیح 

3148. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمَ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَلَا فَخْرَ قَالَ فَيَفْزَعُ النَّاسُ ثَلَاثَ فَزَعَاتٍ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ أَبُونَا آدَمُ فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ فَيَقُولُ إِنِّي أَذْنَبْتُ ذَنْبًا أُهْبِطْتُ مِنْهُ إِلَى الْأَرْضِ وَلَكِنْ ائْتُوا نُوحًا فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُ إِنِّي دَعَوْتُ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ دَعْوَةً فَأُهْلِكُوا وَلَكِنْ اذْهَبُوا إِلَى إِبْرَاهِيمَ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ إِنِّي كَذَبْتُ ثَلَاثَ كَذِبَاتٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْهَا كَذِبَةٌ إِلَّا مَا حَلَّ بِهَا عَنْ دِينِ اللَّهِ وَلَكِنْ ائْتُوا مُوسَى فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَقُولُ إِنِّي قَدْ قَتَلْتُ نَفْسًا وَلَكِنْ ائْتُوا عِيسَى فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُ إِنِّي عُبِدْتُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَلَكِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا قَالَ فَيَأْتُونَنِي فَأَنْطَلِقُ مَعَهُمْ قَالَ ابْنُ جُدْعَانَ قَالَ أَنَسٌ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَآخُذُ بِحَلْقَةِ بَابِ الْجَنَّةِ فَأُقَعْقِعُهَا فَيُقَالُ مَنْ هَذَا فَيُقَالُ مُحَمَّدٌ فَيَفْتَحُونَ لِي وَيُرَحِّبُونَ بِي فَيَقُولُونَ مَرْحَبًا فَأَخِرُّ سَاجِدًا فَيُلْهِمُنِي اللَّهُ مِنْ الثَّنَاءِ وَالْحَمْدِ فَيُقَالُ لِي ارْفَعْ رَأْسَكَ وَسَلْ تُعْطَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَقُلْ يُسْمَعْ لِقَوْلِكَ وَهُوَ الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ الَّذِي قَالَ اللَّهُ عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا قَالَ سُفْيَانُ لَيْسَ عَنْ أَنَسٍ إِلَّا هَذِهِ الْكَلِمَةُ فَآخُذُ بِحَلْقَةِ بَابِ الْجَنَّةِ فَأُقَعْقِعُهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ

مترجم:

3148.

ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’قیامت کے دن میں سارے انسانوں کا سردار ہوں گا، اور اس پر مجھے کوئی گھمنڈ نہیں ہے، میرے ہاتھ میں حمد (وشکر) کا پرچم ہوگا اور مجھے (اس اعزاز پر) کوئی گھمنڈ نہیں ہے۔ اس دن آدم  اور آدم کے علاوہ جتنے بھی نبی عليهم السلام ہیں سب کے سب میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے، میں پہلا شخص ہوں گا جس کے لیے زمین پھٹے گی (اور میں برآمد ہوں گا) اور مجھے اس پر بھی کوئی گھمنڈ نہیں ہے‘‘ آپﷺ نے فرمایا: ’’(قیامت میں) لوگوں پر تین مرتبہ سخت گھبراہٹ طاری ہو گی، لوگ آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور کہیں گے: آپ ہمارے باپ ہیں، آپ اپنے رب سے ہماری شفاعت (سفارش) کر دیجئے، وہ کہیں گے: مجھ سے ایک گناہ سر زد ہو چکا ہے جس کی وجہ سے میں زمین پر بھیج دیا گیا تھا، تم لوگ نوح کے پاس جاؤ، وہ لوگ نوح ؑ کے پاس آئیں گے، مگر نوحؑ کہیں گے: میں زمین والوں کے خلاف بد دعا کر چکا ہوں جس کے نتیجہ میں وہ ہلاک کیے جا چکے ہیں، لیکن ایسا کرو، تم لوگ ابراہیم ؑ کے پاس چلے جاؤ، وہ لوگ ابراہیم ؑ کے پاس آئیں گے، ابراہیم ؑ کہیں گے: میں تین جھوٹ بول چکا ہوں آپﷺ نے فرمایا: ’’ان میں سے کوئی جھوٹ جھوٹ نہیں تھا، بلکہ اس سے اللہ کے دین کی حمایت وتائید مقصود تھی، البتہ تم موسیٰ ؑ کے پاس جاؤ، تو وہ لوگ موسیٰ ؑ کے پاس آئیں گے، موسیؑ کہیں گے: میں ایک قتل کر چکا ہوں، لیکن تم عیسیی ؑ کے پاس چلے جاؤ۔ تو وہ عیسیٰ ؑ کے پاس جائیں گے، وہ کہیں گے: اللہ کے سوا مجھے معبود بنا لیا گیا تھا، تم لوگ محمد ﷺ کے پاس جاؤ، آپﷺ  نے فرمایا: ’’لوگ میرے پاس (سفارش کرانے کی غرض سے) آئیں گے، میں ان کے ساتھ (دربار الٰہی کی طرف) جاؤں گا‘‘، ابن جدعان (راوی حدیث) کہتے ہیں: انس نے کہا: مجھے ایسا لگ رہا ہے گویا کہ میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھ رہا ہوں، آپﷺ نے فرمایا: ’’میں جنت کے دروازے کا حلقہ (زنجیر) پکڑ کر اسے ہلاؤں گا، پوچھا جائے گا: کون ہے؟ کہا جائے گا: محمدﷺ ہیں، وہ لوگ میرے لیے دروازہ کھول دیں گے، اور مجھے خوش آمدید کہیں گے، میں (اندر پہنچ کر اللہ کے حضور) سجدے میں گر جاؤں گا اور حمد وثنا کے جو الفاظ اور کلمے اللہ میرے دل میں ڈالے گا وہ میں سجدے میں ادا کروں گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا: اپنا سر اٹھائیے، مانگیے (جو کچھ مانگنا ہو) آپﷺ کو دیا جائے گا۔ (کسی کی سفارش کرنی ہو تو) سفارش کیجئے آپﷺ کی شفاعت (سفارش) قبول کی جائے گی، کہئے آپ کی بات سنی جائے گی۔ اور وہ جگہ (جہاں یہ باتیں ہوں گی) مقام محمود ہو گا جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے‘‘ ﴿عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا﴾۱؎۔ سفیان ثوری کہتے ہیں: انس کی روایت میں اس کلمے (فَآخُذُ بِحَلْقَةِ بَابِ الْجَنَّةِ فَأُقَعْقِعُهَا) کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔  یہ حدیث حسن ہے۔
۲۔  بعض محدثین نے یہ پوری حدیث ابونضرہ کے واسطہ سے ابن عباس سے روایت کی ہے۔