تشریح:
وضاحت:
۱؎: اور ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک (صحیح سالم) کشتی کو جبراً ضبط کر لیتا تھا (الکہف:۷۹) (موجودہ مصاحف میں) ’’صالحۃ‘‘ کا لفظ نہیں ہے۔
۲؎: اور وہ لڑکا کافر تھا جیسا کہ قرآن میں ہے: ﴿وَأَمَّا الْغُلامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِينَا أَن يُرْهِقَهُمَا طُغْيَانًا وَكُفْرًا﴾ (الكهف:80) اور جہاں تک اس لڑکے کا تعلق ہے تو اُس کے ماں باپ ایمان والے تھے، چنانچہ ہم ڈر گئے کہ ایسانہ ہو یہ لڑکا بڑا ہوکراپنے ماں باپ کو بھی شرارت وسرکشی اورکفر میں ڈھانپ دے۔