تشریح:
وضاحت:
۱؎: لوگو! اپنے رب سے ڈرو! بلاشبہ قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیزہے، جس دن تم اسے دیکھ لو گے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی، اورتمام حمل والیوں کے حمل گر جائیں گے اور تو دیکھے گا کہ لوگ مدہوش دکھائی دیں گے حالانکہ درحقیقت وہ متوالے نہ ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے (الحج:۲)
۲؎: یعنی اگلی امتوں کی تعداد کے مقابل میں تم جنتیوں کی تعداد بہت مختصر جانور کی اگلی دست میں ایک تل یا اونٹ کے پیٹ میں ایک معمولی نشان کی سی ہوگی۔
نوٹ: (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں اور حسن بصری مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز ان کے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے سماع میں سخت اختلاف ہے، لیکن شاہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، نیز یہ حدیث ابوسعید خدری کی روایت سے متفق علیہ ہے)