قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْحَجِّ​)

حکم : ضعیف الاسناد 

3168. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُدْعَانَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا نَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ إِلَى قَوْلِهِ وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ قَالَ أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةُ وَهُوَ فِي سَفَرٍ فَقَالَ أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ ذَلِكَ فَقَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ ذَلِكَ يَوْمَ يَقُولُ اللَّهُ لِآدَمَ ابْعَثْ بَعْثَ النَّارِ فَقَالَ يَا رَبِّ وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ تِسْعُ مِائَةٍ وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ إِلَى النَّارِ وَوَاحِدٌ إِلَى الْجَنَّةِ قَالَ فَأَنْشَأَ الْمُسْلِمُونَ يَبْكُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا فَإِنَّهَا لَمْ تَكُنْ نُبُوَّةٌ قَطُّ إِلَّا كَانَ بَيْنَ يَدَيْهَا جَاهِلِيَّةٌ قَالَ فَيُؤْخَذُ الْعَدَدُ مِنْ الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنْ تَمَّتْ وَإِلَّا كَمُلَتْ مِنْ الْمُنَافِقِينَ وَمَا مَثَلُكُمْ وَالْأُمَمِ إِلَّا كَمَثَلِ الرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الدَّابَّةِ أَوْ كَالشَّامَةِ فِي جَنْبِ الْبَعِيرِ ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبْعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرُوا ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرُوا ثُمَّ قَالَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرُوا قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ الثُّلُثَيْنِ أَمْ لَا قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

3168.

عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ جب آیت ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْئٌ عَظِيمٌ إِلَى قَوْلِهِ وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ﴾۱؎ تک نازل ہوئی تو نبی اکرم ﷺ اس وقت سفرمیں تھے، آپﷺ نے لوگوں سے فرمایا: ’’کیا تم جانتے ہو وہ کون سا دن ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ وہ دن ہے جس دن اللہ آدم ؑ سے کہے گا (ابْعَثْ بَعْثَ النَّارِ) (جہنم میں جانے والی جماعت کو چھانٹ کر بھیجو) آدم ؑ کہیں گے: اے میرے رب (بَعْثَ النَّارِ) کیا ہے؟ اللہ فرمائے گا: نو سو نناوے (۹۹۹) افراد جہنم میں اور (ان کے مقابل میں) ایک شخص جنت میں جائے گا‘‘، یہ سن کر مسلمان (صحابہ) رونے لگے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی نزدیکی حاصل کرو اور ہر کام صحیح اور درست ڈھنگ سے کرتے رہو، (اہل جنت میں سے ہو جاؤ گے)، کیونکہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ نبوت کا سلسلہ چلا ہو اور اس سے پہلے جاہلیت (کی تاریکی پھیلی ہوئی) نہ ہو‘‘، آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ (۹۹ کی تعداد) عدد انہیں (ادوار) جاہلیت کے افراد سے پوری کی جائے گی۔ یہ تعداد اگر جاہلیت سے پوری نہ ہوئی تو ان کے ساتھ منافقین کو ملا کر پوری کی جائے گی، اور تمہاری اور (پچھلی) امتوں کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کہ داغ، نشان، تل جانور کے اگلے پیر میں، یا سیاہ نشان اونٹ کے پہلو (پسلی) میں ہو‘‘۲؎ پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’مگر مجھے امید ہے کہ جنت میں جانے والوں میں ایک چوتھائی تعداد تم لوگوں کی ہو گی‘‘، یہ سن کر (لوگوں نے خوش ہو کر) نعرئہ تکبیر بلند کیا، پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’مجھے توقع ہے جنتیوں کی ایک تہائی تعداد تم ہو گے‘‘، لوگوں نے پھر تکبیر بلند کی، آپﷺ نے پھر فرمایا: ’’مجھے امید ہے کہ جنت میں آدھا آدھا تم لوگ ہو گے‘‘، لوگوں نے پھر صدائے تکبیر بلند کی (اس سے آگے) مجھے معلوم نہیں ہے کہ آپﷺ نے دوتہائی بھی فرمایا یا نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ یہ حدیث کئی راویوں سے عمران بن حصین کے واسطہ سے رسول اللہ ﷺ سے مروی ہے۔