موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا تَقَرَّبَ الْعِبَادُ إِلَى اللَّهِ بِمِثْلِ مَا خَرَجَ مِنْهُ)
حکم : ضعیف
3180 . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِعَبْدٍ فِي شَيْءٍ أَفْضَلَ مِنْ رَكْعَتَيْنِ يُصَلِّيهِمَا وَإِنَّ الْبِرَّ لَيُذَرُّ عَلَى رَأْسِ الْعَبْدِ مَا دَامَ فِي صَلَاتِهِ وَمَا تَقَرَّبَ الْعِبَادُ إِلَى اللَّهِ بِمِثْلِ مَا خَرَجَ مِنْهُ قَالَ أَبُو النَّضْرِ يَعْنِي الْقُرْآنَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَبَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَتَرَكَهُ فِي آخِرِ أَمْرِهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ
جامع ترمذی:
كتاب: قرآن کریم کے فضائل ومناقب کے بیان میں
(باب: نہیں نزدیک ہوتے بندے اللہ کے جیسے کے اس کے ہوتے ہیں بسبب اس چیز کے جو اللہ سے نکلی ہے
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3180. ابوامامہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کسی بندے کی کوئی بات اتنی زیادہ توجہ اور ہمہ تن گوش ہو کر نہیں سنتا جتنی دو رکعتیں پڑھنے والے بندے کی سنتا ہے، اور بندہ جب تک نماز پڑھ رہا ہوتا ہے اس کے سر پر نیکی کی بارش ہوتی رہتی ہے، اور بندے اللہ عزوجل سے (کسی چیز سے) اتنا قریب نہیں ہوتے جتنا اس چیز سے جو اس کی ذات سے نکلی ہے‘‘، ابونضر کہتے ہیں: آپﷺ اس قول سے قرآن مراد لیتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔۲۔ بکر بن خنیس کے بارے میں ابن مبارک نے کلام کیا ہے اور آخر امر یعنی بعد میں (ان کے ضعیف ہونے کی وجہ سے) ان سے روایت کرنی چھوڑ دی تھی۔۳۔ یہ حدیث زید بن ارطاۃ کے واسطہ سے جبیر بن نفیر سے مروی ہے انہوں نے نبی ﷺ سے مرسل طریقہ سے روایت کی ہے۔