قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: مرسل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الذَّارِيَاتِ​)

حکم : حسن 

3273. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ سَلَّامٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ رَبِيعَةَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ عِنْدَهُ وَافِدَ عَادٍ فَقُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ وَافِدِ عَادٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا وَافِدُ عَادٍ قَالَ فَقُلْتُ عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ إِنَّ عَادًا لَمَّا أُقْحِطَتْ بَعَثَتْ قَيْلًا فَنَزَلَ عَلَى بَكْرِ بْنِ مُعَاوِيَةَ فَسَقَاهُ الْخَمْرَ وَغَنَّتْهُ الْجَرَادَتَانِ ثُمَّ خَرَجَ يُرِيدُ جِبَالَ مَهْرَةَ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي لَمْ آتِكَ لِمَرِيضٍ فَأُدَاوِيَهُ وَلَا لِأَسِيرٍ فَأُفَادِيَهُ فَاسْقِ عَبْدَكَ مَا كُنْتَ مُسْقِيَهُ وَاسْقِ مَعَهُ بَكْرَ بْنَ مُعَاوِيَةَ يَشْكُرُ لَهُ الْخَمْرَ الَّتِي سَقَاهُ فَرُفِعَ لَهُ سَحَابَاتٌ فَقِيلَ لَهُ اخْتَرْ إِحْدَاهُنَّ فَاخْتَارَ السَّوْدَاءَ مِنْهُنَّ فَقِيلَ لَهُ خُذْهَا رَمَادًا رِمْدِدًا لَا تَذَرُ مِنْ عَادٍ أَحَدًا وَذُكِرَ أَنَّهُ لَمْ يُرْسَلْ عَلَيْهِمْ مِنْ الرِّيحِ إِلَّا قَدْرُ هَذِهِ الْحَلْقَةِ يَعْنِي حَلْقَةَ الْخَاتَمِ ثُمَّ قَرَأَ إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ الرِّيحَ الْعَقِيمَ مَا تَذَرُ مِنْ شَيْءٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلَّا جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَلَّامٍ أَبِي الْمُنْذِرِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ وَيُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ

مترجم:

3273.

ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنی ربیعہ کے ایک شخص نے کہا: میں مدینہ آیا اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، وہاں آپﷺ کے پاس (دوران گفتگو) میں نے قوم عاد کے قاصد کا ذکر کیا، اورمیں نے کہا: میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں عاد کے قاصد جیسا بن جاؤں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عاد کے قاصد کا قصہ کیا ہے؟‘‘ میں نے کہا: (اچھا ہوا) آپﷺ نے واقف کار سے پوچھا (میں آپﷺ کو بتاتا ہوں) قوم عاد جب قحط سے دوچار ہوئی تو اس نے قیل (نامی شخص) کو (امداد وتعاون حاصل کرنے کے لیے مکہ ) بھیجا، وہ (آ کر) بکر بن معاویہ کے پاس ٹھہرا، بکر نے اسے شراب پلائی، اور دو مشہور مغنیاں اسے اپنے نغموں سے محظوظ کرتی رہیں، پھر قیل نے وہاں سے نکل کر مہرہ کے پہاڑوں کا رخ کیا ( مہرہ ایک قبیلہ کے دادا کا نام ہے) اس نے (دعا مانگی) کہا: اے اللہ! میں تیرے پاس کوئی مریض لے کر نہیں آیا کہ اس کا علاج کراؤں، اور نہ کسی قیدی کے لیے آیا اسے آزاد کرا لوں، تو اپنے بندے کو پلا (یعنی مجھے) جو تجھے پلانا ہے اور اس کے ساتھ بکر بن معاویہ کو بھی پلا (اس نے یہ دعا کر کے) اس شراب کا شکریہ ادا کیا، جو بکر بن معاویہ نے اسے پلائی تھی، (انجام کار) اس کے لیے (آسمان پر) کئی بدلیاں چھائیں اور اس سے کہا گیا کہ تم ان میں سے کسی ایک کو اپنے لیے چن لو، اس نے ان میں سے کالی رنگ کی بدلی کو پسند کر لیا، کہا گیا: اسے لے لو اپنی ہلاکت وبربادی کی صورت میں، عاد قوم کے کسی فرد کو بھی نہ باقی چھوڑے گی، اور یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ عاد پر ہوا (آندھی) اس حلقہ یعنی انگوٹھی کے حلقہ کے برابر ہی چھوڑی گئی۔ پھر آپﷺ نے آیت ﴿إِذْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيحَ الْعَقِيمَ مَا تَذَرُ مِن شَيْئٍ أَتَتْ عَلَيْهِ إِلاَّ جَعَلَتْهُ كَالرَّمِيمِ﴾ (الذاريات :41-42) پڑھی۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ اس حدیث کو کئی لوگوں نے سلام ابو منذر سے، سلام نے عاصم بن ابی النجود سے، عاصم نے ابووائل سے اور ابووائل نے (عن رجل من ربیعة کی جگہ) حارث بن حسان سے روایت کیا ہے۔ (یہ روایت آگے آ رہی ہے)
۲۔ حارث بن حسان کو حارث بن یزید بھی کہا جاتا ہے۔