قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ)

حکم : ضعیف جداً

ترجمة الباب:

3289 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ قَال سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْزُومِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ الْحَاجُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الشَّعِثُ التَّفِلُ فَقَامَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ أَيُّ الْحَجِّ أَفْضَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْعَجُّ وَالثَّجُّ فَقَامَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَالَ مَا السَّبِيلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الزَّادُ وَالرَّاحِلَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ الْخُوزِيِّ الْمَكِّيِّ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ

جامع ترمذی:

كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں 

  (

باب: سورہ آل عمران کی تفیسر

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3289.   عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! (واقعی) حاجی کون ہے؟۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ حاجی جس کا سر گرد وغبار سے اٹ گیا ہو جس نے زیب وزینت اور خوشبو چھوڑ دی ہو، جس کے بدن سے بو آنے لگی ہو‘‘ پھر ایک دوسرے شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: کون سا حج سب سے بہتر ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ حج جس میں لبیک بآواز بلند پکارا جائے۔ اور ہدی اور قربانی کے جانوروں کا (خوب خوب) خون بہایا جائے‘‘۔ ایک اور شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! (مَنِ اسْتَطَاعَ سَبِیْلاً میں) سبیل سے کیا مراد ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’زاد راہ (توشہ) اور سواری‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: ابن عمر رضی الله عنہ کی اس حدیث کو ہم نہیں جانتے سوائے ابراہیم بن یزید خوزی مکی کی روایت سے، اور بعض محدثین نے ابراہیم بن یزید کے بارے میں ان کے حافظہ کے تعلق سے کلام کیا ہے۔