تشریح:
وضاحت:
۱؎: جو ان کے درخت تم نے کاٹے یا ان کو اپنی جڑوں پر قائم (وسالم) چھوڑ دیا یہ سب کچھ اذن الٰہی سے تھا، اور اس لیے بھی تھا کہ اللہ ایسے فاسقوں کو رسوا کرے (الحشر:۵)۔
۲؎: یہ غزوئہ بنونضیرکا واقعہ ہے، جس میں ایک جنگی مصلحت کے تحت نبیﷺنے بنونضیرکے بعض کھجورکے درختوں کو کاٹ ڈالنے کا حکم دیا تھا، اس پر یہودیوں نے یہ پروپیگنڈہ کیا تھاکہ دیکھومحمد دین الٰہی کے دعویدار بنتے ہیں، بھلا دین الٰہی میں پھلدار درختوں کو کاٹ ڈالنے کا معاملہ جائز ہو سکتا ہے؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کو جواب دیا کہ یہ سب اللہ کے حکم سے کسی مصلحت کے تحت ہوا (ایک خاص مصلحت یہ تھی کہ یہ مسلمانوں کی حکومت اور غلبے کا اظہار تھا)۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة وابن الجارود في "صحاحهم ". وقال الترمذي: " حسن صحيح ") . إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد: ثنا الليث عن نافع عن ابن عمر.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث أخرجه البيهقي (9/83) من طريق المؤلف. وأخرجه البخاري في "تفسير الحشر" (6/58- إستانبول) ، ومسلم (5/145) ، والترمذي (1552) - وقال: " حديث حسن صحيح "- كلهم عن شيخ المؤلف...
بإسناده ومتنه. وكذلك رواه النسائي في "السير"، و "التفسير" من "الكبرى"- كما في "التحفة" (6/195) -. ثم أخرجه مسلم وابن ماجه (2844) ، وأحمد (2/123 و 140) ، والبيهقي من طرق أخرى عن الليث... به.
وكذا رواه أبو عوانة في "مستخرجه " (4/99) .
والبخاري (3/67 و 4/23) ، ومسلم وأبو عوانة والدارمي (2/222) ، وابن ماجه (2845) ، وابن الجارود (1054) ، والطيالسي (1833) ، وأحمد (2/7 و 52 و 80 و 86) ، والبيهقي من طرق أخرى عن نافع... به؛ وزاد الشيخان وغيرهما: ولها يقول حسان: وَهَانَ على سَرَاةِ بني لُؤَي ... حَرِيق بِالبُوَيْرَةِ مُسْتَطِيرُ.