تشریح:
وضاحت:
۱؎: اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہارا مال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کی یاد سے غافل نہ کردیں، اور جس نے ایسا کیا وہی لوگ ہیں خسارہ اٹھانے والے ہوں گے، اور جو روزی ہم نے تمہیں دی ہے اس میں سے خرچ کرو اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی کو موت آئے اور وہ کہنے لگے کہ اے میرے رب! کیوں نہ تھوڑی سی مہلت اور دے دی کہ میں صدقہ دے لیتا، اور نیک لوگوں میں سے ہو جاتا اورجب کسی کا مقررہ وقت آ جاتا ہے پھر اسے اللہ تعالیٰ ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو سب معلوم ہے (المنافقین :۹-۱۱)۔
۲؎: یعنی ۵۹۵ گرام چاندی ہو جائے تو اس پر زکاۃ ہے ، اڑھائی فیصد فیصد زکاۃ ہے۔
نوٹ: (سند میں ضحاک بن مزاحم کثیر الارسال ہیں، اور ابوجناب کلبی ضعیف راوی ہیں)