تشریح:
وضاحت:
۱؎: اس آدمی کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ فرائض، سنن اور نوافل کی شکل میں نیکیوں کی بہت کثرت ہے، مجھے کوئی ایسا جامع نسخہ بتائیے جس سے صرف فرائض و سنن پر اگر عمل کر سکوں اور نوافل و مستحبات رہ جائیں تو بھی میری نیکیاں کم نہ ہوں، آپﷺ نے فرمایا: ’’ذکر الٰہی سے اپنی زبان تر رکھ اور اسے اپنی زندگی کا دائمی معمول بنا لے، ایسا کرنے کی صورت میں اگر تو نوافل و مستحبات پر عمل نہ بھی کر سکا تو ذکر الٰہی کی کثرت سے اس کا ازالہ ہو جائے گا۔ کیونکہ نوافل ومستحبات (عبادات) کاحاصل تو یہی ہے کہ بندہ بارگاہ الٰہی میں اپنی عاجزی وخاکساری کا اظہارکا نذرانہ پیش کرتا ہے، سو کثرت ذکرسے بھی یہ مقصد حاصل ہو جاتا ہے۔