تشریح:
وضاحت:
۱؎: علماء نے اس کے کئی معانی بیان کیے ہیں، سب بہتر قول بقول صاحب (تحفة الاحوذی) ہے کہ یہاں ایمان سے مراد ’’نماز‘‘ ہے جیسا کہ ارشاد باری ﴿وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ﴾ (البقرۃ: ۱۴۳) میں ’’ایمان‘‘ سے مراد نماز ہے، اور نماز کے لیے وضو شرط ہے، (وضو میں طہارت کبریٰ بھی شامل ہے، اور بعض روایات میں (الطَّهُوْرُ) کا لفظ بھی آیا ہے)۔
۲؎: صدقہ ایمان کی دلیل ہے، کیونکہ اللہ کے لیے صدقہ وہی کرتا ہے جس کو اللہ پر ایمان ہوتا ہے۔
۳؎: یعنی اگر قرآن پر عمل کیا ہو گا تو قرآن فائدہ دے گا، ورنہ خلاف میں گواہی دے گا۔