موضوعات
قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ السَّجْدَةِ)
حکم : صحیح
3524 . حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ طَرِيفٍ وَعَبْدِ الْمَلِكِ وَهُوَ ابْنُ أَبْجَرَ سَمِعَا الشَّعْبِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام سَأَلَ رَبَّهُ فَقَالَ أَيْ رَبِّ أَيُّ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَدْنَى مَنْزِلَةً قَالَ رَجُلٌ يَأْتِي بَعْدَمَا يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ فَيُقَالُ لَهُ ادْخُلْ الْجَنَّةَ فَيَقُولُ كَيْفَ أَدْخُلُ وَقَدْ نَزَلُوا مَنَازِلَهُمْ وَأَخَذُوا أَخَذَاتِهِمْ قَالَ فَيُقَالُ لَهُ أَتَرْضَى أَنْ يَكُونَ لَكَ مَا كَانَ لِمَلِكٍ مِنْ مُلُوكِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ نَعَمْ أَيْ رَبِّ قَدْ رَضِيتُ فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَكَ هَذَا وَمِثْلَهُ وَمِثْلَهُ وَمِثْلَهُ فَيَقُولُ رَضِيتُ أَيْ رَبِّ فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَكَ هَذَا وَعَشْرَةَ أَمْثَالِهِ فَيَقُولُ رَضِيتُ أَيْ رَبِّ فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَكَ مَعَ هَذَا مَا اشْتَهَتْ نَفْسُكَ وَلَذَّتْ عَيْنُكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْمُغِيرَةِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَالْمَرْفُوعُ أَصَحُّ
جامع ترمذی:
كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں
(باب: سورہ سجدہ سے بعض آیات کی تفسیر
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3524. شعبی کہتے ہیں : میں نے مغیرہ بن شعبہ ؓ کو منبر پر کھڑے ہو کر نبی اکرم ﷺ کی حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، آپﷺ نے فرمایا: ’’موسیٰ ؑ نے اپنے رب سے پوچھتے ہوئے کہا: اے میرے رب! کون سا جنتی سب سے کمتر درجے کا ہو گا؟ اللہ فرمائے گا: جنتیوں کے جنت میں داخل ہو جانے کے بعد ایک شخص آئے گا، اس سے کہا جائیگا: تو بھی جنت میں داخل ہو جا، وہ کہے گا: میں کیسے داخل ہو جاؤں جب کہ لوگ (پہلے پہنچ کر) اپنے اپنے گھروں میں آباد ہو چکے ہیں اور اپنی اپنی چیزیں لے لی ہیں‘‘، آپﷺ نے فرمایا: ’’اس سے کہا جائے گا: دنیا کے بادشاہوں میں سے کسی بادشاہ کے پاس جتنا کچھ ہوتا ہے اتنا تمہیں دے دیا جائے، تو کیا تم اس سے راضی وخوش ہوگے؟ وہ کہے گا: ہاں، اے میرے رب! میں راضی ہوں، اس سے کہا جائے گا: تو جا تیرے لیے یہ ہے اور اتنا اور اتنا اور اتنا اور، وہ کہے گا: میرے رب! میں راضی ہوں، اس سے پھر کہا جائے گا جاؤ تمہارے لیے یہ سب کچھ اوراس سے دس گنا اور بھی وہ کہے گا، میرے رب! بس میں راضی ہو گیا، تو اس سے کہا جائے گا: اس (ساری بخشش وعطایا) کے باوجود تمہارا جی اور نفس جو کچھ چاہے اور جس چیز سے بھی تمہیں لذت ملے وہ سب تمہارے لیے ہے‘‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ ان میں سے بعض (محدثین) نے اس حدیث کو شعبی سے اور انہوں نے مغیرہ سے روایت کیا ہے۔ اور انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا، لیکن (حقیقت یہ ہے کہ) مرفوع روایت زیادہ صحیح ہے۔