قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي دُعَاءِ النَّبِيِّ ﷺ وَتَعَوُّذِهِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ​)

حکم : صحیح 

3567. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ وَعَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَا كَانَ سَعْدٌ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ كَمَا يُعَلِّمُ الْمُكَتِّبُ الْغِلْمَانَ وَيَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ بِهِنَّ دُبُرَ الصَّلَاةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ يَضْطَرِبُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَيَقُولُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عُمَرَ وَيَقُولُ عَنْ غَيْرِهِ وَيَضْطَرِبُ فِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

مترجم:

3567.

مصعب بن سعد اور عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ سعد بن ابی وقاص اپنے بیٹوں کو یہ کلمے ایسے ہی سکھاتے تھے جیسا کہ چھوٹے بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھانے والا معلم سکھاتا ہے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ذریعہ ہر نماز کے اخیرمیں اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔ (وہ کلمے یہ تھے): (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ)۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح ہے۔
۲۔ عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی کہتے ہیں: ابواسحاق ہمدانی اس حدیث میں اضطرب کا شکار تھے، کبھی کہتے تھے: روایت ہے عمر و بن میمون سے اور وہ روایت کرتے ہیں عمر سے، اور کبھی کسی اور سے کہتے اور اس روایت میں اضطراب کرتے تھے۔