قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الطُّورِ​)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

3608 .   حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِدْبَارُ النُّجُومِ الرَّكْعَتَانِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَإِدْبَارُ السُّجُودِ الرَّكْعَتَانِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَرِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ أَيُّهُمَا أَوْثَقُ قَالَ مَا أَقْرَبَهُمَا وَمُحَمَّدٌ عِنْدَ أَرْجَحُ قَالَ وَسَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ هَذَا فَقَالَ مَا أَقْرَبْهُمَا وَرِشْدِينُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُهُمَا عِنْدِي قَالَ وَالْقَوْلُ عِنْدِي مَا قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ وَرِشْدِينُ أَرْجَحُ مِنْ مُحَمَّدٍ وَأَقْدَمُ وَقَدْ أَدْرَكَ رِشْدِينُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَرَآهُ

جامع ترمذی:

كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں 

  (

باب: سورہ طورسے بعض آیات کی تفسیر​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3608.   عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: ﴿إِدْبَارُ النُّجُوم﴾۱؎ (نجوم کے پیچھے ) سے مراد نماز فجر سے پہلے کی دو رکعتیں یعنی سنتیں ہیں اور ﴿إِدْبَارُ السُّجُودِ﴾ (سجدوں کے بعد) سے مراد مغرب کے بعد کی دو رکعتیں ہیں۲؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے۔۲۔ ہم اس حدیث کو مرفوعاً صرف محمد بن فضیل کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ رشدین بن کریب سے روایت کرتے ہیں۔۳۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے محمد (بن فضیل) اور رشدین بن کریب کے بارے میں پوچھا کہ ان دونوں میں کون زیادہ ثقہ ہے؟ انہوں نے کہا: دونوں ایک سے ہیں، لیکن محمد بن فضیل میرے نزدیک زیادہ راجح ہیں (یعنی انہیں فوقیت حاصل ہے) ۴۔ میں نے عبداللہ بن عبدالرحمن (دارمی) سے اس بارے میں پوچھا (آپ کیا کہتے ہیں؟) کہا: کیا خوب دونوں میں یکسانیت ہے، لیکن رشدین بن کریب میرے نزدیک ان دونوں میں قابل ترجیح ہیں، کہتے ہیں: میرے نزدیک بات وہی درست ہے جو ابومحمد یعنی دارمی نے کہی ہے، رشدین محمد بن فضیل سے راجح ہیں اور پہلے کے بھی ہیں، رشدین نے ابن عباس کا زمانہ پایا ہے اور انہیں دیکھا بھی ہے۔