تشریح:
وضاحت:
۱؎: وضو کے بعد دو رکعت نفل کی پابندی سے ادائیگی کی برکت سے بلال کو یہ مرتبہ حاصل ہوا، یا ایک خصلت وضوء ٹوٹتے وضوء کر لینا یعنی ہمیشہ باوضو رہنا، دوسری خصلت: ہر وضوء کے بعد دو رکعت بطورتحیۃ الوضوء کے پڑھنا، ان دونوں خصلتوں کی برکت سے ان کو یہ مرتبہ حاصل ہوا، اس حدیث سے جہاں یہ معلوم ہوا کہ ہمیشہ باوضوء رہنا بڑے اجروثواب کا کام ہے، وہیں اس سے بلال کی فضیلت اور دنیا ہی میں جنت کی خوشخبری کا پتا چلا اور عمر رضی اللہ عنہ کے لیے سونے کے محل سے ان کی فضیلت ثابت ہوئی۔