قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِؓ)

حکم : صحیح 

3689. حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ أَبُو عَمَّارٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي بُرَيْدَةَ قَالَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا بِلَالًا فَقَالَ يَا بِلَالُ بِمَ سَبَقْتَنِي إِلَى الْجَنَّةِ مَا دَخَلْتُ الْجَنَّةَ قَطُّ إِلَّا سَمِعْتُ خَشْخَشَتَكَ أَمَامِي دَخَلْتُ الْبَارِحَةَ الْجَنَّةَ فَسَمِعْتُ خَشْخَشَتَكَ أَمَامِي فَأَتَيْتُ عَلَى قَصْرٍ مُرَبَّعٍ مُشْرِفٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ فَقَالُوا لِرَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ فَقُلْتُ أَنَا عَرَبِيٌّ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ قُلْتُ أَنَا قُرَشِيٌّ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِرَجُلٍ مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ قُلْتُ أَنَا مُحَمَّدٌ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ قَالُوا لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ بِلَالٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَذَّنْتُ قَطُّ إِلَّا صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ وَمَا أَصَابَنِي حَدَثٌ قَطُّ إِلَّا تَوَضَّأْتُ عِنْدَهَا وَرَأَيْتُ أَنَّ لِلَّهِ عَلَيَّ رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهِمَا وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَمُعَاذٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْجَنَّةِ قَصْرًا مِنْ ذَهَبٍ فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا فَقِيلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ أَنِّي دَخَلْتُ الْبَارِحَةَ الْجَنَّةَ يَعْنِي رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنِّي دَخَلْتُ الْجَنَّةَ هَكَذَا رُوِيَ فِي بَعْضِ الْحَدِيثِ وَيُرْوَى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ رُؤْيَا الْأَنْبِيَاءِ وَحْيٌ

مترجم:

3689.

بریدہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک دن) صبح کی تو بلا ل ؓ کو بلایا اور پوچھا: بلال! کیا وجہ ہے کہ تم جنت میں میرے آگے آگے رہے؟ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ میں جنت میں داخل ہوا ہوں اور اپنے آگے تمہاری کھڑاؤں کی آواز نہ سنی ہو، آج رات میں جنت میں د اخل ہوا تو (آج بھی) میں نے اپنے آگے تمہارے کھڑاؤں کی آواز سنی، پھر سونے کے ایک چوکور بلند محل پر سے گزرا تو میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ فرشتوں نے بیان کیا کہ یہ ایک عرب آدمی کا ہے، تو میں نے کہا: میں (بھی) عرب ہوں، بتاؤ یہ کس کا ہے؟ تو انہوں نے کہا: یہ قریش کے ایک شخص کا ہے۔ میں نے کہا: میں (بھی) قریشی ہوں، بتاؤ یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ محمد ﷺ کی امت کے ایک فرد کا ہے، میں نے کہا: میں محمد ہوں، یہ محل کس کا ہے؟ انہوں نے کہا: عمر بن خطاب کا ہے‘‘، بلال ؓ نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! ایسا کبھی نہیں ہوا کہ میں نے اذان دی ہو اور دو رکعتیں نہ پڑھی ہوں اور نہ کبھی ایسا ہوا ہے کہ مجھے حدث لاحق ہوا ہو اور میں نے اسی وقت وضو نہ کر لیا ہو اور یہ نہ سمجھا ہو کہ اللہ کے لیے میرے اوپر دو رکعتیں (واجب) ہیں، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’انہیں دونوں رکعتوں (یا خصلتوں) کی سے (یہ مرتبہ حاصل ہوا ہے۱؎)‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
۲۔ اس باب میں جابر، معاذ، انس اور ابوہریرہ‬ ؓ س‬ے بھی مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے جنت میں سونے کا ایک محل دیکھا تو میں نے کہا: یہ کس کا ہے؟ کہا گیا: یہ عمر بن خطاب کا ہے۔
۳۔ حدیث کے الفاظ  (أَنِّي دَخَلْتُ الْبَارِحَةَ الْجَنَّةَ) کا مفہوم یہ ہے کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں جنت میں داخل ہوا ہوں، بعض روایتوں میں ایسا ہی ہے۔
۴۔ ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: انبیاء ؑ کے خواب وحی ہیں۔