قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِؓ)

حکم : صحیح 

3690. حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَال سَمِعْتُ بُرَيْدَةَ يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ جَاءَتْ جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ إِنْ رَدَّكَ اللَّهُ سَالِمًا أَنْ أَضْرِبَ بَيْنَ يَدَيْكَ بِالدُّفِّ وَأَتَغَنَّى فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كُنْتِ نَذَرْتِ فَاضْرِبِي وَإِلَّا فَلَا فَجَعَلَتْ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَأَلْقَتْ الدُّفَّ تَحْتَ اسْتِهَا ثُمَّ قَعَدَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَخَافُ مِنْكَ يَا عُمَرُ إِنِّي كُنْتُ جَالِسًا وَهِيَ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ فَلَمَّا دَخَلْتَ أَنْتَ يَا عُمَرُ أَلْقَتْ الدُّفَّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ بُرَيْدَةَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَائِشَةَ

مترجم:

3690.

بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کسی غزوہ میں نکلے، پھر جب واپس آئے تو ایک سیاہ رنگ کی (حبشی) لونڈی نے آ کرکہا: اللہ کے رسولﷺ! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپﷺ کو بخیر وعافیت لوٹایا تو میں آپﷺ کے سامنے دف بجاؤں گی اور گانا گاؤں گی، تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ’’اگر تو نے نذر مانی تھی تو بجا لے۱؎ ورنہ نہیںئئ، چنانچہ وہ بجانے لگی، اسی دوران ابوبکر ؓ اندر داخل ہوئے اور وہ بجاتی رہی، پھر علی ؓ داخل ہوئے اور وہ بجاتی رہی، پھر عثمان ؓ داخل ہوئے اور وہ بجاتی رہی، پھر عمر ؓ داخل ہوئے تو انہیں دیکھ کر اس نے دف اپنی سرین کے نیچے ڈال لی اور اسی پر بیٹھ گئی، یہ دیکھ کررسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عمر! تم سے شیطان بھی ڈرتا ہے۲؎، میں بیٹھا ہوا تھا اور وہ بجا رہی تھی، اتنے میں ابوبکر ؓ اندر آئے تو بھی وہ بجاتی رہی، پھر علی اندر آئے تو بھی وہ بجاتی رہی، پھر عثمان اندر آئے تو بھی وہ بجاتی رہی، پھر جب تم داخل ہوئے اے عمر! تو اس نے دف پھینک ڈالی‘‘۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ بریدہ کی روایت سے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
۲۔ اس باب میں عمر، سعد بن ابی وقاص اور عائشہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔