قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ؓ يُقَالُ وَلَهُ كُنْيَتَانِ أَبُو تُرَابٍ وَأَبُو الْحَسَنِ)

حکم : ضعیف 

3715. حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بِالرَّحَبِيَّةِ قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْحُدَيْبِيَةِ خَرَجَ إِلَيْنَا نَاسٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فِيهِمْ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو، وَأُنَاسٌ مِنْ رُؤَسَائِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالُوا: يَارَسُولَ اللَّهِ! خَرَجَ إِلَيْكَ نَاسٌ مِنْ أَبْنَائِنَا وَإِخْوَانِنَا، وَأَرِقَّائِنَا، وَلَيْسَ لَهُمْ فِقْهٌ فِي الدِّينِ، وَإِنَّمَا خَرَجُوا فِرَارًا مِنْ أَمْوَالِنَا، وَضِيَاعِنَا فَارْدُدْهُمْ إِلَيْنَا قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ فِقْهٌ فِي الدِّينِ سَنُفَقِّهُهُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ! لَتَنْتَهُنَّ أَوْ لَيَبْعَثَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مَنْ يَضْرِبُ رِقَابَكُمْ بِالسَّيْفِ عَلَى الدِّينِ قَدْ امْتَحَنَ اللَّهُ قَلْبَهُ عَلَى الإِيمَانِ" قَالُوا: مَنْ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ: مَنْ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! وَقَالَ عُمَرُ: مَنْ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: هُوَ خَاصِفُ النَّعْلِ، وَكَانَ أَعْطَى عَلِيًّا نَعْلَهُ يَخْصِفُهَا، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا عَلِيٌّ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ؛ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ رِبْعِيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ.

مترجم:

3715.

ربعی بن حراش کہتے ہیں کہ ہم سے علی بن ابوطالب ؓ نے رحبیہ (مخصوص بیٹھک) میں بیان کیا، حدیبیہ کے دن مشرکین میں سے کچھ لوگ ہماری طرف نکلے، ان میں سہیل بن عمرو اور مشرکین کے کچھ اور سردار بھی تھے یہ سب آ کر کہنے لگے: اللہ کے رسولﷺ! ہمارے بیٹوں، بھائیوں اور غلاموں میں سے کچھ آپﷺ کی طرف نکل کر آ گئے ہیں، انہیں دین کی سمجھ نہیں وہ ہمارے مال اور سامانوں کے درمیان سے بھاگ آئے ہیں، آپﷺ انہیں واپس کر دیجئے اگر انہیں دین کی سمجھ نہیں تو ہم انہیں سمجھا دیں گے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اے گروہ قریش! تم اپنی نفسیانیت سے باز آ جاؤ ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر ایسے شخص کو بھیجے گا جو تمہاری گردنیں اسی دین کی خاطر تلوار سے اڑائے گا، اللہ نے اس کے دل کو ایمان کے لیے جانچ لیا ہے، لوگوں نے عرض کیا: وہ کون شخص ہے؟ اللہ کے رسولﷺ! اور آپﷺ سے ابوبکرؓ نے بھی پوچھا: وہ کون ہے اللہ کے رسولﷺ؟ اور عمرؓ نے بھی کہ وہ کون ہے اللہ کے رسولﷺ ؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ جوتی ٹانکنے والا ہے‘‘، اور آپﷺ نے علیؓ کو اپنا جوتا دے رکھا تھا، وہ اسے ٹانک رہے تھے، (راوی کہتے ہیں:) پھر علیؓ ہماری جانب متوجہ ہوئے اور کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’جو میرے اوپر جھوٹ باندھے اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم کو بنا لے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ربعی ہی کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ علی سے روایت کرتے ہیں-