باب: اے اللہ میں تجھ سے تیری رحمت کا سوال کرتا ہوں
)
Tarimdhi:
Chapters on Supplication
(Chapter: Something Else: The Supplication: “O Allah, I Ask You Of Your Mercy”)
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
ترجمۃ الباب:
3770.
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو ایک رات نماز (تہجد ) سے فارغ ہو کر پڑھتے ہوئے سنا (آپﷺ پڑھ رہے تھے): (اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِكَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَكِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ كُلِّ سُوئٍ اللَّهُمَّ أَعْطِنِي إِيمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهُ كُفْرٌ وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرَفَ كَرَامَتِكَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْفَوْزَ فِي الْعَطَائِ وَنُزُلَ الشُّهَدَائِ وَعَيْشَ السُّعَدَائِ وَالنَّصْرَ عَلَى الأَعْدَائِ اللَّهُمَّ إِنِّي أُنْزِلُ بِكَ حَاجَتِي وَإِنْ قَصُرَ رَأْيِي وَضَعُفَ عَمَلِي افْتَقَرْتُ إِلَى رَحْمَتِكَ فَأَسْأَلُكَ يَا قَاضِيَ الأُمُورِ وَيَا شَافِيَ الصُّدُورِ كَمَا تُجِيرُ بَيْنَ الْبُحُورِ أَنْ تُجِيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ وَمِنْ دَعْوَةِ الثُّبُورِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْقُبُورِ اللَّهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأْيِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ نِيَّتِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ خَيْرٍ أَنْتَ مُعْطِيهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِكَ فَإِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْكَ فِيهِ وَأَسْأَلُكَهُ بِرَحْمَتِكَ رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ ذَا الْحَبْلِ الشَّدِيدِ وَالأَمْرِ الرَّشِيدِ أَسْأَلُكَ الأَمْنَ يَوْمَ الْوَعِيدِ وَالْجَنَّةَ يَوْمَ الْخُلُودِ مَعَ الْمُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّكَّعِ السُّجُودِ الْمُوفِينَ بِالْعُهُودِ إِنَّكَ رَحِيمٌ وَدُودٌ وَأَنْتَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ غَيْرَ ضَالِّينَ وَلاَ مُضِلِّينَ سِلْمًا لأَوْلِيَائِكَ وَعَدُوًّا لأَعْدَائِكَ نُحِبُّ بِحُبِّكَ مَنْ أَحَبَّكَ وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِكَ مَنْ خَالَفَكَ اللَّهُمَّ هَذَا الدُّعَائُ وَعَلَيْكَ الإِجَابَةُ وَهَذَا الْجُهْدُ وَعَلَيْكَ التُّكْلاَنُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي وَنُورًا فِي قَبْرِي وَنُورًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَنُورًا مِنْ خَلْفِي وَنُورًا عَنْ يَمِينِي وَنُورًا عَنْ شِمَالِي وَنُورًا مِنْ فَوْقِي وَنُورًا مِنْ تَحْتِي وَنُورًا فِي سَمْعِي وَنُورًا فِي بَصَرِي وَنُورًا فِي شَعْرِي وَنُورًا فِي بَشَرِي وَنُورًا فِي لَحْمِي وَنُورًا فِي دَمِي وَنُورًا فِي عِظَامِي اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا وَأَعْطِنِي نُورًا وَاجْعَلْ لِي نُورًا سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ الْعِزَّ وَقَالَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَبِسَ الْمَجْدَ وَتَكَرَّمَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لاَ يَنْبَغِي التَّسْبِيحُ إِلاَّ لَهُ سُبْحَانَ ذِي الْفَضْلِ وَالنِّعَمِ سُبْحَانَ ذِي الْمَجْدِ وَالْكَرَمِ سُبْحَانَ ذِي الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ‘۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے اور ہم اسے ابن ابی لیلیٰ کی روایت سے اسی سند سے جانتے ہیں۔۲۔ شعبہ اور سفیان ثوری نے سلمہ بن کہیل سے، سلمہ نے کریب سے، اور کریب نے ابن عباس کے واسطہ سے، نبی اکرم ﷺ سے اس حدیث کے بعض حصوں کی روایت کی ہے، انہوں نے یہ پوری لمبی حدیث ذکر نہیں کی ہے۔
تشریح:
وضاحت: ۱؎: اے اللہ! میں تجھ سے ایسی رحمت کا طالب ہوں، جس کے ذریعہ تو میرے دل کو ہدایت عطا کر دے، اور جس کے ذریعہ میرے معاملے کو مجتمع ومستحکم کر دے ، میرے پراگندہ امور کر درست فرما دے، اور اس کے ذریعہ میرے باطن کی اصلاح فرما دے، اور اس کے ذریعہ میرے ظاہر کو بلند کر دے،اور اس کے ذریعہ میرے عمل کو صاف ستھرا بنا دے، اس کے ذریعہ سیدھی راہ کی طرف میری رہنمائی فرما، اس کے ذریعہ ہماری باہمی الفت وچاہت کولوٹا دے، اوراس کے ذریعہ ہر برائی سے مجھے بچا لے، اے اللہ! تو ہمیں ایسا ایمان ویقین دے کہ پھر اس کے بعد کفر کی طرف جانا نہ ہو، اے اللہ! تو ہمیں ایسی رحمت عطا کر جس کے ذریعہ میں دنیا وآخرت میں تیری کرامت کا شرف حاصل کر سکوں، اے اللہ! میں تجھ سے (عطاء) (بخشش) اور (قضا) (فیصلے) میں کامیابی مانگتا ہوں، میں تجھ سے شہدا کی سی مہمان نوازی، نیک بختوں کی سی خوش گوار زندگی اور دشمنوں کے خلاف تیری مدد کا خواستگار ہوں، اور میں اگرچہ کم سمجھ اور کمزور عمل کا آدمی ہوں مگر میں اپنی ضروریات کو لے کر تیرے ہی پاس پہنچتا ہوں، میں تیری رحمت کا محتاج ہوں، اے معاملات کے نمٹانے وفیصلہ کرنے والے! اے سینوں کی بیماریوں سے شفا دینے والے تو مجھے بچا لے جہنم کی آگ سے، تباہی وبربادی کی پکار (نوحہ وماتم) سے، اور قبروں کے فتنوں عذاب اورمنکر نکیرکے سوالات سے اسی طرح بچالے جس طرح کہ تو سمندروں میں (گھرے اور طوفانوں کے اندر پھنسے ہوئے لوگوں کو) بچاتا ہے، اے اللہ! جس چیز تک پہنچنے سے میری رائے عقل قاصر رہی، جس چیز تک میری نیت و ارادے کی بھی رسائی نہ ہو سکی، جس بھلائی کا تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی سے وعدہ کیا اور میں اسے تجھ سے مانگ نہ سکا، یا جو بھلائی تو از خود اپنے بندوں میں سے کسی بندے کو دینے والا ہے میں بھی اسے تجھ سے مانگنے اور پانے کی خواہش اور آرزو کرتا ہوں، اور اے رب العالمین! سارے جہاں کے پالنہار، تیری رحمت کے سہارے تجھ سے اس چیز کا سوالی ہوں، اے اللہ بڑی قوت والے اور اچھے کاموں والے، میں تجھ سے وعید کے دن یعنی قیامت کے دن امن وچین چاہتا ہوں، میں تجھ سے ہمیشہ کے لیے تیرے مقرب بندوں، تیرے کلمہ گو بندوں، تیرے آگے جھکنے والے بندوں، تیرے سامنے سجدہ ریز ہونے والے بندوں، تیرے وعدہ و اقرار کے پابند بندوں کے ساتھ جنت میں جانے کی دعا مانگتا ہوں، (اے رب!) تو رحیم ہے (بندوں پر رحم کرنے والا) تو ودود ہے (اپنے بندوں سے محبت فرمانے والا) تو (بااختیار ہے) جوچاہتا ہے کرتاہے، اے اللہ! تو ہمیں ہدایت دینے والا بنا مگر ایسا جو خود بھی ہدایت یافتہ ہو جو نہ خود گمراہ ہو ، نہ دوسروں کو گمراہ بنانے والا ہو، تمہارے دوستوں کے لیے صلح جو ہو، اور تمہارے دشمنوں کے لیے دشمن، جو شخص تجھ سے محبت رکھتا ہو ہم اس شخص سے تجھ سے محبت رکھنے کے سبب محبت رکھیں، اور جو شخص تیرے خلاف کرے ہم اس شخص سے تجھ سے دشمنی رکھنے کے سبب دشمنی رکھیں، اے اللہ یہ ہماری دعا و درخواست ہے، اور اس دعا کو قبول کرنا بس تیرے ہی ہاتھ میں ہے، یہ ہماری کوشش ہے اور بھروسہ بس تیری ہی ذات پر ہے، اے اللہ! تو میری قبر میں نور (روشنی) کر دے، اے اللہ! تو میرے قلب میں نور بھر دے، اے اللہ! تو میرے آگے اور سامنے نور پھیلا دے، اے اللہ تو میرے پیچھے نور کر دے، میرے آگے اور سامنے نور پھیلا دے، اے اللہ تومیرے پیچھے نور کردے، نور میرے داہنے بھی نور میرے بائیں بھی، نور میرے اوپر بھی اور نور میرے نیچے بھی، نور میرے کانوں میں بھی نور میری آنکھوں میں بھی، نور میرے بالوں میں بھی نور میری کھال میں بھی نور، میرے گوشت میں بھی، نور میرے خون میں بھی اور نور میں اضافہ فرما دے، میرے لیے نور بنا دے، پاک ہے وہ ذات جس نے عزت کو اپنا اوڑھنا بنایا، اور عزت ہی کو اپنا شعار بنانے کا حکم دیا، پاک ہے وہ ذات جس نے مجد وشرف کو اپنا لباس بنایا اور جس کے سبب سے وہ مکرم و مشرف ہوا، پاک ہے وہ ذات جس کے سوا کسی اور کے لیے تسبیح سزاوار نہیں، پاک ہے فضل اور نعمتوں والا، پاک ہے مجد وکرم والا، پاک ہے عظمت وبزرگی والا۔ نوٹ: (سند میں داؤد بن علی لین الحدیث راوی ہیں)۔
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو ایک رات نماز (تہجد ) سے فارغ ہو کر پڑھتے ہوئے سنا (آپﷺ پڑھ رہے تھے): (اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِكَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَكِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ كُلِّ سُوئٍ اللَّهُمَّ أَعْطِنِي إِيمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهُ كُفْرٌ وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرَفَ كَرَامَتِكَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْفَوْزَ فِي الْعَطَائِ وَنُزُلَ الشُّهَدَائِ وَعَيْشَ السُّعَدَائِ وَالنَّصْرَ عَلَى الأَعْدَائِ اللَّهُمَّ إِنِّي أُنْزِلُ بِكَ حَاجَتِي وَإِنْ قَصُرَ رَأْيِي وَضَعُفَ عَمَلِي افْتَقَرْتُ إِلَى رَحْمَتِكَ فَأَسْأَلُكَ يَا قَاضِيَ الأُمُورِ وَيَا شَافِيَ الصُّدُورِ كَمَا تُجِيرُ بَيْنَ الْبُحُورِ أَنْ تُجِيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ وَمِنْ دَعْوَةِ الثُّبُورِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْقُبُورِ اللَّهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأْيِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ نِيَّتِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ خَيْرٍ أَنْتَ مُعْطِيهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِكَ فَإِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْكَ فِيهِ وَأَسْأَلُكَهُ بِرَحْمَتِكَ رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ ذَا الْحَبْلِ الشَّدِيدِ وَالأَمْرِ الرَّشِيدِ أَسْأَلُكَ الأَمْنَ يَوْمَ الْوَعِيدِ وَالْجَنَّةَ يَوْمَ الْخُلُودِ مَعَ الْمُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّكَّعِ السُّجُودِ الْمُوفِينَ بِالْعُهُودِ إِنَّكَ رَحِيمٌ وَدُودٌ وَأَنْتَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ غَيْرَ ضَالِّينَ وَلاَ مُضِلِّينَ سِلْمًا لأَوْلِيَائِكَ وَعَدُوًّا لأَعْدَائِكَ نُحِبُّ بِحُبِّكَ مَنْ أَحَبَّكَ وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِكَ مَنْ خَالَفَكَ اللَّهُمَّ هَذَا الدُّعَائُ وَعَلَيْكَ الإِجَابَةُ وَهَذَا الْجُهْدُ وَعَلَيْكَ التُّكْلاَنُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي وَنُورًا فِي قَبْرِي وَنُورًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَنُورًا مِنْ خَلْفِي وَنُورًا عَنْ يَمِينِي وَنُورًا عَنْ شِمَالِي وَنُورًا مِنْ فَوْقِي وَنُورًا مِنْ تَحْتِي وَنُورًا فِي سَمْعِي وَنُورًا فِي بَصَرِي وَنُورًا فِي شَعْرِي وَنُورًا فِي بَشَرِي وَنُورًا فِي لَحْمِي وَنُورًا فِي دَمِي وَنُورًا فِي عِظَامِي اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا وَأَعْطِنِي نُورًا وَاجْعَلْ لِي نُورًا سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ الْعِزَّ وَقَالَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَبِسَ الْمَجْدَ وَتَكَرَّمَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لاَ يَنْبَغِي التَّسْبِيحُ إِلاَّ لَهُ سُبْحَانَ ذِي الْفَضْلِ وَالنِّعَمِ سُبْحَانَ ذِي الْمَجْدِ وَالْكَرَمِ سُبْحَانَ ذِي الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث غریب ہے اور ہم اسے ابن ابی لیلیٰ کی روایت سے اسی سند سے جانتے ہیں۔ ۲۔ شعبہ اور سفیان ثوری نے سلمہ بن کہیل سے، سلمہ نے کریب سے، اور کریب نے ابن عباس کے واسطہ سے، نبی اکرم ﷺ سے اس حدیث کے بعض حصوں کی روایت کی ہے، انہوں نے یہ پوری لمبی حدیث ذکر نہیں کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
وضاحت: ۱؎: اے اللہ! میں تجھ سے ایسی رحمت کا طالب ہوں، جس کے ذریعہ تو میرے دل کو ہدایت عطا کر دے، اور جس کے ذریعہ میرے معاملے کو مجتمع ومستحکم کر دے ، میرے پراگندہ امور کر درست فرما دے، اور اس کے ذریعہ میرے باطن کی اصلاح فرما دے، اور اس کے ذریعہ میرے ظاہر کو بلند کر دے،اور اس کے ذریعہ میرے عمل کو صاف ستھرا بنا دے، اس کے ذریعہ سیدھی راہ کی طرف میری رہنمائی فرما، اس کے ذریعہ ہماری باہمی الفت وچاہت کولوٹا دے، اوراس کے ذریعہ ہر برائی سے مجھے بچا لے، اے اللہ! تو ہمیں ایسا ایمان ویقین دے کہ پھر اس کے بعد کفر کی طرف جانا نہ ہو، اے اللہ! تو ہمیں ایسی رحمت عطا کر جس کے ذریعہ میں دنیا وآخرت میں تیری کرامت کا شرف حاصل کر سکوں، اے اللہ! میں تجھ سے (عطاء) (بخشش) اور (قضا) (فیصلے) میں کامیابی مانگتا ہوں، میں تجھ سے شہدا کی سی مہمان نوازی، نیک بختوں کی سی خوش گوار زندگی اور دشمنوں کے خلاف تیری مدد کا خواستگار ہوں، اور میں اگرچہ کم سمجھ اور کمزور عمل کا آدمی ہوں مگر میں اپنی ضروریات کو لے کر تیرے ہی پاس پہنچتا ہوں، میں تیری رحمت کا محتاج ہوں، اے معاملات کے نمٹانے وفیصلہ کرنے والے! اے سینوں کی بیماریوں سے شفا دینے والے تو مجھے بچا لے جہنم کی آگ سے، تباہی وبربادی کی پکار (نوحہ وماتم) سے، اور قبروں کے فتنوں عذاب اورمنکر نکیرکے سوالات سے اسی طرح بچالے جس طرح کہ تو سمندروں میں (گھرے اور طوفانوں کے اندر پھنسے ہوئے لوگوں کو) بچاتا ہے، اے اللہ! جس چیز تک پہنچنے سے میری رائے عقل قاصر رہی، جس چیز تک میری نیت و ارادے کی بھی رسائی نہ ہو سکی، جس بھلائی کا تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی سے وعدہ کیا اور میں اسے تجھ سے مانگ نہ سکا، یا جو بھلائی تو از خود اپنے بندوں میں سے کسی بندے کو دینے والا ہے میں بھی اسے تجھ سے مانگنے اور پانے کی خواہش اور آرزو کرتا ہوں، اور اے رب العالمین! سارے جہاں کے پالنہار، تیری رحمت کے سہارے تجھ سے اس چیز کا سوالی ہوں، اے اللہ بڑی قوت والے اور اچھے کاموں والے، میں تجھ سے وعید کے دن یعنی قیامت کے دن امن وچین چاہتا ہوں، میں تجھ سے ہمیشہ کے لیے تیرے مقرب بندوں، تیرے کلمہ گو بندوں، تیرے آگے جھکنے والے بندوں، تیرے سامنے سجدہ ریز ہونے والے بندوں، تیرے وعدہ و اقرار کے پابند بندوں کے ساتھ جنت میں جانے کی دعا مانگتا ہوں، (اے رب!) تو رحیم ہے (بندوں پر رحم کرنے والا) تو ودود ہے (اپنے بندوں سے محبت فرمانے والا) تو (بااختیار ہے) جوچاہتا ہے کرتاہے، اے اللہ! تو ہمیں ہدایت دینے والا بنا مگر ایسا جو خود بھی ہدایت یافتہ ہو جو نہ خود گمراہ ہو ، نہ دوسروں کو گمراہ بنانے والا ہو، تمہارے دوستوں کے لیے صلح جو ہو، اور تمہارے دشمنوں کے لیے دشمن، جو شخص تجھ سے محبت رکھتا ہو ہم اس شخص سے تجھ سے محبت رکھنے کے سبب محبت رکھیں، اور جو شخص تیرے خلاف کرے ہم اس شخص سے تجھ سے دشمنی رکھنے کے سبب دشمنی رکھیں، اے اللہ یہ ہماری دعا و درخواست ہے، اور اس دعا کو قبول کرنا بس تیرے ہی ہاتھ میں ہے، یہ ہماری کوشش ہے اور بھروسہ بس تیری ہی ذات پر ہے، اے اللہ! تو میری قبر میں نور (روشنی) کر دے، اے اللہ! تو میرے قلب میں نور بھر دے، اے اللہ! تو میرے آگے اور سامنے نور پھیلا دے، اے اللہ تو میرے پیچھے نور کر دے، میرے آگے اور سامنے نور پھیلا دے، اے اللہ تومیرے پیچھے نور کردے، نور میرے داہنے بھی نور میرے بائیں بھی، نور میرے اوپر بھی اور نور میرے نیچے بھی، نور میرے کانوں میں بھی نور میری آنکھوں میں بھی، نور میرے بالوں میں بھی نور میری کھال میں بھی نور، میرے گوشت میں بھی، نور میرے خون میں بھی اور نور میں اضافہ فرما دے، میرے لیے نور بنا دے، پاک ہے وہ ذات جس نے عزت کو اپنا اوڑھنا بنایا، اور عزت ہی کو اپنا شعار بنانے کا حکم دیا، پاک ہے وہ ذات جس نے مجد وشرف کو اپنا لباس بنایا اور جس کے سبب سے وہ مکرم و مشرف ہوا، پاک ہے وہ ذات جس کے سوا کسی اور کے لیے تسبیح سزاوار نہیں، پاک ہے فضل اور نعمتوں والا، پاک ہے مجد وکرم والا، پاک ہے عظمت وبزرگی والا۔ نوٹ: (سند میں داؤد بن علی لین الحدیث راوی ہیں)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sayyidina Ibn Abbas (RA) reported that he heard Allah’s Messenger (ﷺ) make this supplication when he had finished with his salah (of tahajjud): “ O Allah, I ask You for mercy from You by which You guide my heart, and by which You set my affairs right, and by which You remove my worry, and by which you carrect my secret, and by which You elevate my apparent condition, and by which You purify my deed, and by which You inspire me with right guidance, and by which You return my love, and by which You protect me from every evil. O Allah, grant me faith and a conviction after which there is no disbelief, and a mercy by which I acquire the honour of Your compassion in this world and the hereafter. O Allah, I ask Y.ou for success in (the grant or as reported) the decree, and the ranks of the martyrs, and the life of the fortunate, and triuMph over the enemies. O Allah, I place before You my need knowing that I have a deficient intelligence and poor deeds. I am in need of Your mercy! So, I ask You. O The one who decrees affairs and Who heals hearts-as You rescue (the stricken) on the seas-rescue me from the chastisement of hell and from the curse that ruinsO and from the trial in the graves. O Allah, that which my poor intelligence overlooked and my supplication did not encompass-of the good that You promised someone among Your creatures, or the good that You would grant one of Your slaves-so, I desire that from You longingly and I ask You for that through Your mercy, O Lord of the worlds. O Allah, Owner of the strong rope and of correct commands, I ask You for peace on the Day of Resurrection, and paradise on the day of everlasting life with those who are near to You, and witnesses, and observers of ruku and sujud (bowing and prostration), who fulfil their promises. You are The Most Merciful and The Most Loving. Indeed, You do what You desire to do! O Allah, cause us to guide and be rightly guided-not misled and not those who mislead (others), at peace with Your friends, but at war with Your enemies, that we may love those who love You and antagonise those who oppose You. O Allah, this is a supplication and it is upon You to grant it, and this is a humble effort yet reliance is placed on You. O Allah, make for me light in my heart, light in my grave, light before me, light behind me, light to my right, light to my left, light above me, light belowme, light in my hearing, light in my sight, light in my hair, light in my body, light in my flesh, light in my blood and light in my bones. O Allah, magnify for me light and give me light, and make for me light. Glorified is He who has covered Himself with honour and is known by it. Glorified is He whose garment is Majesty-and is honoured by it. Glorified is He-none deserves to be glorified except Him. Glorified is He Possessor of favour and blessings. Glorified is He, the Possessor of Majesty and Benevolence. Glorified is He, the Possessor of Majesty and Splendour. --------------------------------------------------------------------------------