تشریح:
وضاحت:
۱؎: محقق شارحین حدیث نے قطعی دلائل اورتاریخی حقائق سے یہ ثابت کیا ہے کہ اس حدیث میں مذکور ’’نجد‘‘ سے مراد ’’عراق‘‘ ہے، تاریخ نے ثابت کر دیا ہے کہ دینی فتنے زیادہ تر عراق سے اٹھے، لغت میں نجد اونچی زمین (سطح مرتفع) کو کہا جاتا ہے، سعودیہ میں واقع ’’نجد‘‘ کو بھی اسی وجہ سے ’’نجد‘‘ کہا جاتا ہے، اس اعتبار سے عراق پر بھی نجد کا لفظ صادق آتا ہے، اور حسی ومعنوی دینی فتنوں کے عراق سے ظہورنے یہ ثابت کر دیا کہ آپﷺ کی مراد یہی عراق اورمضافات کا علاقہ تھا، بدعتی فرقوں نے اس حدیث کا مصداق شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب نجدی کی تحریک کو قرار دیا ہے ، (شَتَّانِ مَابَیْنَ الْیَزِیْدَیْن) سلف صالحین کے عقیدہ اور فہم شریعت کے مطابق چلائی گئی تحریک چاہے مذمومہ نجد ہی سے کیوں نہ ہو اس حدیث کا مصداق کیسے ہو سکتی ہے؟ اگرنجدی تحریک مراد ہو گی تو اصل اسلام ہی مراد ہو گا۔