قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي وَصْفِ صَلاَةِ النَّبِيِّ ﷺ بِاللَّيْلِ​)

حکم : صحیح 

439. حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

439.

ابو سلمہ ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ‬ ؓ س‬ے پوچھا: رمضان میں رسول اللہ ﷺ کی نمازِ تہجد کیسی ہوتی تھی؟ کہا: رسول اللہ ﷺ تہجد رمضان میں اورغیر رمضان گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۱؎، آپ (دو دو کر کے) چار رکعتیں اس حسن خوبی سے ادا فرماتے کہ ان کے حسن اور طوالت کو نہ پوچھو، پھر مزید چار رکعتیں (دو دو کر کے) پڑھتے، ان کے حسن اور طوالت کو بھی نہ پوچھو۲؎، پھر تین رکعتیں پڑھتے۔ ام المومنین عائشہ‬ ؓ ب‬یان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ فرمایا: ’’عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں، دل نہیں سوتا‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۳؎۔