قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ العِيدَيْنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ​)

حکم : صحیح 

540. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ: بِنَحْوِهِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أُمِّ عَطِيَّةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ، وَرَخَّصَ لِلنِّسَاءِ فِي الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدَيْنِ. وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ. وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ قَالَ: أَكْرَهُ الْيَوْمَ الْخُرُوجَ لِلنِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ، فَإِنْ أَبَتِ الْمَرْأَةُ إِلاَّ أَنْ تَخْرُجَ فَلْيَأْذَنْ لَهَا زَوْجُهَا أَنْ تَخْرُجَ فِي أَطْمَارِهَا الْخُلْقَانِ، وَلاَ تَتَزَيَّنْ، فَإِنْ أَبَتْ أَنْ تَخْرُجَ كَذَلِكَ فَلِلزَّوْجِ أَنْ يَمْنَعَهَا عَنْ الْخُرُوجِ. وَيُرْوَى عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: لَوْ رَأَى رَسُولُ اللهِ ﷺ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ. وَيُرْوَى عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ أَنَّهُ كَرِهَ الْيَوْمَ الْخُرُوجَ لِلنِّسَاءِ إِلَى الْعِيدِ

مترجم:

540.

اس سند سے بھی ام عطیہ‬ ؓ س‬ے اسی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام عطیہ‬ ؓ ک‬ی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں ابن عباس اور جابر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں اور عیدین کے لیے عورتوں کو نکلنے کی رخصت دی ہے، اور بعض نے اسے مکروہ جانا ہے۔
۴- عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ آج کل میں عیدین میں عورتوں کے جانے کو مکروہ سمجھتا ہوں، اگر کوئی عورت نہ مانے اور نکلنے ہی پر بضد ہو تو چاہئے کہ اس کا شوہر اسے پرانے میلے کیڑوں میں نکلنے کی اجازت دے اور وہ زینت نہ کرے، اور اگر وہ اس طرح نکلنے پر راضی نہ ہو تو پھر شوہر کو حق ہے کہ وہ اسے نکلنے سے روک دے۔
۵- عائشہ‬ ؓ س‬ے نقل کیا ہے کہ اگر رسول اللہ ﷺ ان نئی چیزوں کو دیکھ لیتے جو اب عورتوں نے نکال رکھی ہیں تو انہیں مسجد جانے سے منع فرما دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کر دیا گیا تھا۔
۶- سفیان ثوری سے بھی نقل کیا گیا ہے کہ آج کل کے دور میں انہوں نے بھی عورتوں کا عید کے لیے نکلنا مکروہ قرار دیا۱؎۔