قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي الْوُضُوءِ بِالْمُدِّ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

58 .   و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَعَليُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَبِي رَيْحَانَةَ عَنْ سَفِينَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَجَابِرٍ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ سَفِينَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو رَيْحَانَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَطَرٍ وَهَكَذَا رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْوُضُوءَ بِالْمُدِّ وَالْغُسْلَ بِالصَّاعِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ لَيْسَ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عَلَى التَّوَقِّي أَنَّهُ لَا يَجُوزُ أَكْثَرُ مِنْهُ وَلَا أَقَلُّ مِنْهُ وَهُوَ قَدْرُ مَا يَكْفِي

جامع ترمذی:

كتاب: طہارت کے احکام ومسائل 

  (

باب: ایک مد پانی سے وضو کرنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

58.   سفینہ ؓ کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ ایک مد۱؎ پانی سے وضو اور ایک صاع پانی سے غسل فرماتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- سفینہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں عائشہ، جابر اور انس بن مالک‬ رضی اللہ عنھم س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- بعض اہل علم کی رائے یہی ہے کہ ایک مد پانی سے وضو کیا جائے اور ایک صاع پانی سے غسل، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کا مقصود تحدید نہیں ہے کہ اس سے زیادہ یا کم جائز نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ یہ مقدار ایسی ہے جو کافی ہوتی ہے۲؎۔