موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ السَّفَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الَّذِي يُصَلِّي الْفَرِيضَةَ ثُمَّ يَؤُمُّ النَّاسَ بَعْدَمَا صَلَّى)
حکم : صحیح
598 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ كَانَ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى قَوْمِهِ فَيَؤُمُّهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَصْحَابِنَا الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا إِذَا أَمَّ الرَّجُلُ الْقَوْمَ فِي الْمَكْتُوبَةِ وَقَدْ كَانَ صَلَّاهَا قَبْلَ ذَلِكَ أَنَّ صَلَاةَ مَنْ ائْتَمَّ بِهِ جَائِزَةٌ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ جَابِرٍ فِي قِصَّةِ مُعَاذٍ وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرٍ وَرُوِي عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَالْقَوْمُ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهَا صَلَاةُ الظُّهْرِ فَائْتَمَّ بِهِمْ قَالَ صَلَاتُهُ جَائِزَةٌ وَقَدْ قَالَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ إِذَا ائْتَمَّ قَوْمٌ بِإِمَامٍ وَهُوَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَهُمْ يَحْسِبُونَ أَنَّهَا الظُّهْرُ فَصَلَّى بِهِمْ وَاقْتَدَوْا بِهِ فَإِنَّ صَلَاةَ الْمُقْتَدِي فَاسِدَةٌ إِذْ اخْتَلَفَ نِيَّةُ الْإِمَامِ وَنِيَّةُ الْمَأْمُومِ
جامع ترمذی:
کتاب: سفر کے احکام ومسائل
(باب: فرض نماز پڑھنے کے بعد لوگوں کی امامت کرنے کا بیان
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
598. جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مغرب پڑھتے تھے، پھر اپنی قوم کے لوگوں میں لوٹ کر آتے اور ان کی امامت کرتے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲- ہمارے اصحاب یعنی شافعی احمد اور اسحاق کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ جب آدمی فرض نماز میں اپنی قوم کی امامت کرے اور وہ اس سے پہلے یہ نماز پڑھ چکا ہو تو جن لوگوں نے اس کی اقتداء کی ہے ان کی نماز درست ہے۔ ان لوگوں نے معاذ ؓ کے قصے سے جو جابر ؓ کی حدیث میں ہے اُس سے دلیل پکڑی ہے۔۳- ابو الدرداء ؓ سے مروی ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو مسجد میں د اخل ہوا اور لوگ نمازِ عصر میں مشغول تھے اور وہ سمجھ رہا تھا کہ ظہر ہے تو اس نے ان کی اقتداء کر لی، تو ابو الدرداء نے کہا: اس کی نماز جائز ہے۔۴- اہل کوفہ کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ جب کچھ لوگ کسی امام کی اقتداء کریں اور وہ عصر پڑھ رہا ہو اور لوگ سمجھ رہے ہوں کہ وہ ظہر پڑھ رہا ہے اور وہ انہیں نماز پڑھا دے اور لوگ اس کی اقتداء میں نماز پڑھ لیں تو مقتدی کی نماز فاسد ہے کیونکہ کہ امام کی نیت اور مقتدی کی نیت مختلف ہو گئی۱؎۔