تشریح:
۱؎: ٹھہرے ہوئے پانی سے مراد ایسا پانی ہے جو دریا کی طرح جاری نہ ہو جیسے حوض اور تالاب وغیرہ کا پانی، ان میں پیشاب کرنا منع ہے تو پاخانہ کرنا بطریق اولیٰ منع ہوگا، یہ پانی کم ہو یا زیادہ اس میں نجاست ڈالنے سے بچنا چاہئے تاکہ اس میں مزید بدبو نہ ہو، ٹھہرے ہوئے پانی میں ویسے بھی سرانڈ پیدا ہو جاتی ہے، اگر اس میں نجاست (گندگی) ڈال دی جائے تو اس کی سرانڈ بڑھ جائے گی اور اس سے اس کے آس پاس کے لوگوں کو تکلیف پہنچے گی۔