تشریح:
۱؎: ’’ایک نیکی کا ثواب کم از کم دس گنا ہے‘‘ کے اصول کے مطابق رمضان کے روزے دس مہینوں کے روزوں کے برابر ہوئے اور اس کے بعد شوال کے چھ روزے اگر رکھ لیے جائیں تو یہ دو مہینے کے روزوں کے برابر ہوں گے، اس طرح اسے پورے سال کے روزوں کا ثواب مل جائے گا، جس کا یہ مستقل معمول ہو جائے اس کا شمار اللہ کے نزدیک ہمیشہ روزے رکھنے والوں میں ہو گا، شوّال کے یہ روزے نفلی ہیں انہیں متواتر بھی رکھا جا سکتا ہے اور ناغہ کر کے بھی، تاہم شوّال ہی میں ان کی تکمیل ضروری ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه في "صحيحه ". وصححه الترمذي وابن خزيمة وابن القيم) .
إسناده: حدثنا النفَيْلي: ثنا عبد العزيز بن محمد عن صفوان بن سليم وسعد ابن سعيد عن عمر بن ثابت الأنصاري عن أبي أيوب.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي. والحديث أخرجه ابن خزيمة (2115) ، وكذا الدارمي من طريق أخرى عن عبد العزيز بن محمد... به.
وأخرجه مسلم (3/169- 170) وغيره من طرق أخرى عن سعد بن سعيد وحده عن عمر بن ثابت... به.
وسعد هذا فيه ضعف من قبل حفظه. ولذلك ضعف بعضهم الحديث من أجله، لكن متابعة صفوان بن سُلَيْمٍ وغيره إيَّاه يقوِّيه. وقد خرجت الحديث في "الإرواء " (950) . وأطال النفسَ فيه ابنُ القيم في "تهذيب السنن " (3/308- 314) - وصححه؛ فراجعه فإنه نفيس.