تشریح:
۱؎: ان سب کا خلاصہ یہ ہے کہ ہشام کے بعض شاگردوں نے عروہ اور بسرۃ کے درمیان کسی اور واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، اور بعض نے عروہ اور بسرۃ کے درمیان مروان کے واسطے کا ذکر کیا ہے، جن لوگوں نے عروۃ اور بسرۃ کے درمیان کسی اور واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے ان کی روایت منقطع نہیں ہے کیونکہ عروہ کا بُسرۃ سے سماع ثابت ہے، پہلے عروہ نے اسے مروان کے واسطے سے سُنا پھر بُسرہ سے جا کر انہوں نے اس کی تصدیق کی جیسا کہ ابن خزیمہ اور ابن حبان کی روایت میں اس کی صراحت ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: يشير إلى ما أخرجه الترمذي في "الدعوات " من هذا الوجه
عنها) .
قال العلماء: يشير إلى حديث أخرجه الترمذي في "الدعوات " (2/261-
طبع بولاق) قال: حدثنا أبو كرَيْب: حدثنا معاوية بن هشام عن حمزة الزيات...
به قالت: كان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقول:
" اللهم عافتي في جسدي، وعافتي في بصري، واجعله الوارث متي، لا إله
إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين ".
وقال الترمذي:
" هذا حديث غريب- وفي بعض النسخ: حسن غريب- " قال:
" سمعت محمداً يقول: حبيب بن أبي ثابت لم يسمع من عروة بن الزبير
شيئاً"!