تشریح:
۱؎: بعض لوگوں نے اسے واجب کہا ہے، ان لوگوں کی دلیل یہ ہے کہ ابن ماجہ کی ایک روایت (رقم ۴۹۸) میں ((مَضْمَضُوا مِنَ الِّلبَنِ)) امر کے صیغے کے ساتھ آیا ہے اور امر میں اصل وجوب ہے، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ اس صور ت میں ہے جب استحباب پر محمول کرنے کی کوئی دلیل موجود نہ ہو اور یہاں استحباب پر محمول کئے جانے کی دلیل موجود ہے کیونکہ ابوداود نے (برقم ۱۹۶) انس سے ایک روایت نقل کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے دودھ پیا تو نہ کلی کی اور نہ وضو ہی کیا، اس کی سند حسن ہے۔