تشریح:
۱؎: یہی جمہور کا مذہب ہے کہ عورت خواہ جنابت کا غسل کر رہی ہو یا حیض سے پاکی کا: کسی میں بھی اس کے لیے بال کھولنا ضروری نہیں لیکن حسن بصری اور طاؤس نے ان دونوں میں تفریق کی ہے، یہ کہتے ہیں کہ جنابت کے غسل میں تو ضروری نہیں لیکن حیض کے غسل میں ضروری ہے، اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کو جس میں رسول اللہ ﷺ نے ان سے ((اُنقُضِى رَأسَكِ وَامتَشِطِي)) فرمایا ہے جمہورنے استحباب پر محمول کیا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري، وقال الحاكم: " صحيح على شرط الشيخين "، ووافقه الذهبي. وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح "، وحسنه المنذري) .
إسناده: حدثنا عبد الله بن محمد النُّفَيْلي: ثنا زهير: ثنا أبو إسحاق عن الأسود عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري.
والحديث أخرجه الحاكم (1/153) ، و البيهقي (1/179) ، وأحمد (6/119 و 154) من طرق عن زهير... به. وقال الحاكم: " صحيح على شرط الشيخين ". ووافقه الذهبي.
وأخرجه الطيالسي (رقم 1390) مختصراً؛ فقال: ثنا شريك وزهير عن أبي إسحاق... بلفظ: كان لا يتوضأ بعد الغسل.
وأخرجه من طريق شريك: النسائي (1/49 و 83) ، والترمذي (1/179) ، وابن ماجه (1/204) ، وأحمد أيضا (6/68 و 258) . وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح ". وزاد ابن ماجه: من الجنابة. وحسنه المنذري في "مختصره ".
وتابعهما الحسن بن صالح عن أبي إسحاق: عند النسائي، وأحمد (6/253) . انتهى بحمد الله وفضله المجلد الأول من
" صحيح سنن أبي داود "،ويليه إن شاء الله تعالى المجلد الثاني، وأوله: