قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي مُهُورِ النِّسَاءِ​)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

1113 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي فَزَارَةَ تَزَوَّجَتْ عَلَى نَعْلَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَضِيتِ مِنْ نَفْسِكِ وَمَالِكِ بِنَعْلَيْنِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَأَجَازَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَنَسٍ وَعَائِشَةَ وَجَابِرٍ وَأَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَهْرِ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْمَهْرُ عَلَى مَا تَرَاضَوْا عَلَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ لَا يَكُونُ الْمَهْرُ أَقَلَّ مِنْ رُبْعِ دِينَارٍ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْكُوفَةِ لَا يَكُونُ الْمَهْرُ أَقَلَّ مِنْ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ

جامع ترمذی:

كتاب: نکاح کے احکام ومسائل 

  (

باب: عورتوں کے مہر کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1113.   عامربن ربیعہ ؓ کہتے ہیں کہ بنی فزارہ کی ایک عورت نے دو جوتی مہر پر نکاح کر لیا، تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ’’کیا تو اپنی جان ومال سے دوجوتی مہر پر راضی ہے‘‘؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں راضی ہوں۔ وہ کہتے ہیں: تو آپ نے اس نکاح کودرست قراردے دیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ عامر بن ربیعہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں عمر، ابوہریرہ، سہل بن سعد، ابوسعیدخدری، انس، عائشہ، جابر اور ابوحدرد اسلمی‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ اہل علم کا مہر کے سلسلے میں اختلاف ہے۔ بعض اہل علم کہتے ہیں: مہر اس قدر ہو کہ جس پرمیاں بیوی راضی ہوں۔ یہ سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔۴۔ مالک بن انس کہتے ہیں: مہر ایک چوتھائی دینار سے کم نہیں ہونا چاہئے۔۵۔ بعض اہل کوفہ کہتے ہیں: مہر دس درہم سے کم نہیں ہونا چاہئے۔