موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ وَعِنْدَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ)
حکم : صحیح
1128 . حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ غَيْلَانَ بْنَ سَلَمَةَ الثَّقَفِيَّ أَسْلَمَ وَلَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَأَسْلَمْنَ مَعَهُ فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَخَيَّرَ أَرْبَعًا مِنْهُنَّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَكَذَا رَوَاهُ مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يَقُولُ هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَغَيْرُهُ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ حُدِّثْتُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ أَنَّ غَيْلَانَ بْنَ سَلَمَةَ أَسْلَمَ وَعِنْدَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ قَالَ مُحَمَّدٌ وَإِنَّمَا حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ ثَقِيفٍ طَلَّقَ نِسَاءَهُ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ لَتُرَاجِعَنَّ نِسَاءَكَ أَوْ لَأَرْجُمَنَّ قَبْرَكَ كَمَا رُجِمَ قَبْرُ أَبِي رِغَالٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ غَيْلَانَ بْنِ سَلَمَةَ عِنْدَ أَصْحَابِنَا مِنْهُمْ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
جامع ترمذی:
كتاب: نکاح کے احکام ومسائل
باب: اگرکوئی مسلمان ہوجائے اور اس کے عقد میں دس بیویاں ہوں تووہ کیاکرے؟
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1128. عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ غیلان بن سلمہ ۱؎ ثقفی نے اسلام قبول کیا، جاہلیت میں ان کی دس بیویاں تھیں، وہ سب بھی ان کے ساتھ اسلام لے آئیں، تو نبی اکرمﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ ان میں سے کسی چارکومنتخب کر لیں ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ اسی طرح اسے معمر نے بسند «الزهري عن سالم بن عبدالله عن ابن عمر» روایت کیا ہے۔۲۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کوکہتے سناکہ یہ حدیث غیر محفوظ ہے۔ اورصحیح وہ ہے جو شعیب بن ابی حمزہ وغیرہ نے بسند الزہری عن محمد بن سوید الثقفی روایت کی ہے کہ غیلان بن سلمہ نے اسلام قبول کیا توان کے پاس دس بیویاں تھیں۔ محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ صحیح زہری کی حدیث ہے جسے انہوں نے سالم بن عبداللہ سے اور سالم نے اپنے والد عبداللہ بن عمرسے روایت کی ہے کہ ثقیف کے ایک شخص نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی تو عمر نے اس سے کہا: تم اپنی بیویوں سے رجوع کرلو ورنہ میں تمہاری قبر کو پتھر ماروں گا جیسے ابورغال ۳؎ کی قبر کوپتھر مارے گئے تھے۔ ۴۔ ہمارے اصحاب جن میں شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی شامل ہیں کے نزدیک غیلان بن سلمہ کی حدیث پر عمل ہے ۔