قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ يَسْتَيْقِظُ فَيَرَى بَلَلاً وَلاَ يَذْكُرُ احْتِلاَمًا​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

113 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ هُوَ الْعُمَرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ وَلَا يَذْكُرُ احْتِلَامًا قَالَ يَغْتَسِلُ وَعَنْ الرَّجُلِ يَرَى أَنَّهُ قَدْ احْتَلَمَ وَلَمْ يَجِدْ بَلَلًا قَالَ لَا غُسْلَ عَلَيْهِ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ تَرَى ذَلِكَ غُسْلٌ قَالَ نَعَمْ إِنَّ النِّسَاءَ شَقَائِقُ الرِّجَالِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَإِنَّمَا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدِيثَ عَائِشَةَ فِي الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ وَلَا يَذْكُرُ احْتِلَامًا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ فِي الْحَدِيثِ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ إِذَا اسْتَيْقَظَ الرَّجُلُ فَرَأَى بِلَّةً أَنَّهُ يَغْتَسِلُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ إِنَّمَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْغُسْلُ إِذَا كَانَتْ الْبِلَّةُ بِلَّةَ نُطْفَةٍ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَإِسْحَقَ وَإِذَا رَأَى احْتِلَامًا وَلَمْ يَرَ بِلَّةً فَلَا غُسْلَ عَلَيْهِ عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ

جامع ترمذی:

كتاب: طہارت کے احکام ومسائل 

  (

باب: جاگنے پر تری دیکھنے اور احتلام کے یاد نہ آنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

113.   ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو تری دیکھے لیکن اسے احتلام یاد نہ آئے، آپ نے فرمایا: ’’وہ غسل کرے‘‘ اور اس شخص کے بارے میں (پوچھاگیا) جسے یہ یاد ہو کہ اسے احتلام ہوا ہے لیکن وہ تری نہ پائے تو آپ نے فرمایا : ’’اس پر غسل نہیں‘‘ ام سلمہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا عورت پر بھی جو ایسا دیکھے غسل ہے؟ آپ نے فرمایا : عورتیں بھی (شرعی احکام میں) مردوں ہی کی طرح ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عائشہ کی حدیث کو جس میں ہے کہ ’’آدمی تری دیکھے اور اسے احتلام یاد نہ آئے‘‘ صرف عبداللہ ابن عمرعمری ہی نے عبیداللہ سے روایت کیا ہے اورعبداللہ بن عمرعمری کی یحیی بن سعید نے حدیث کے سلسلے میں ان کے حفظ کے تعلق سے تضعیف کی ہے۱؎۔۲- صحابہ کرام اور تابعین میں سے کئی اہل علم کا یہی قول ہے کہ جب آدمی جاگے اور تری دیکھے تو غسل کرے، یہی سفیان ثوری اور احمد کا بھی قول ہے۔ تابعین میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس پر غسل اس وقت واجب ہوگا جب وہ تری نطفے کی تری ہو، یہ شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ اور جب وہ احتلام دیکھے اور تری نہ پائے تو اکثر اہل علم کے نزدیک اس پر غسل نہیں۔