موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ أَنْ لاَ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ)
حکم : صحیح
1134 . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَقُتَيْبَةُ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قُتَيْبَةُ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَحْمَدُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ سَمُرَةَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ إِنَّمَا مَعْنَى كَرَاهِيَةِ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ إِذَا خَطَبَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَرَضِيَتْ بِهِ فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَخْطُبَ عَلَى خِطْبَتِهِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ لَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ هَذَا عِنْدَنَا إِذَا خَطَبَ الرَّجُلُ الْمَرْأَةَ فَرَضِيَتْ بِهِ وَرَكَنَتْ إِلَيْهِ فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَخْطُبَ عَلَى خِطْبَتِهِ فَأَمَّا قَبْلَ أَنْ يَعْلَمَ رِضَاهَا أَوْ رُكُونَهَا إِلَيْهِ فَلَا بَأْسَ أَنْ يَخْطُبَهَا وَالْحُجَّةُ فِي ذَلِكَ حَدِيثُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ حَيْثُ جَاءَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ لَهُ أَنَّ أَبَا جَهْمِ بْنَ حُذَيْفَةَ وَمُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ خَطَبَاهَا فَقَالَ أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَرَجُلٌ لَا يَرْفَعُ عَصَاهُ عَنْ النِّسَاءِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوكٌ لَا مَالَ لَهُ وَلَكِنْ انْكِحِي أُسَامَةَ فَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَنَا وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنَّ فَاطِمَةَ لَمْ تُخْبِرْهُ بِرِضَاهَا بِوَاحِدٍ مِنْهُمَا وَلَوْ أَخْبَرَتْهُ لَمْ يُشِرْ عَلَيْهَا بِغَيْرِ الَّذِي ذَكَرَتْ
جامع ترمذی:
كتاب: نکاح کے احکام ومسائل
باب: آدمی اپنے مسلمان بھائی کے شادی کے پیغام پر پیغام نہ دے
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
1134. ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے اور نہ کوئی اپنے بھائی کے پیغام پر اپنا پیغام بھیجے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس باب میں سمرہ اور ابن عمر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳۔ مالک بن انس کہتے ہیں: آدمی کے اپنے بھائی کے پیغام پر اپنا پیغام بھیجنے کی ممانعت کا مطلب یہ ہے کہ آدمی نے کسی عورت کو پیغام دیا ہو اوروہ عورت اس سے راضی ہوگئی ہو، تو کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے پیغام پر اپنا پیغام بھیجے۔۴۔ شافعی کہتے ہیں کہ اس حدیث کہ آدمی اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ بھیجے کا مطلب ہمارے نزدیک یہ ہے کہ جب آدمی نے کسی عورت کو پیغام بھیجا ہو اور وہ عورت اس سے راضی ہوگئی ہواور اس کی طرف مائل ہوگئی ہو تو ایسی صورت میں کسی کے لیے درست نہیں کہ وہ اس کے پیغام پر اپنا پیغام بھیجے، لیکن اس کی رضامندی اور اس کا میلان معلوم ہونے سے پہلے اگر وہ اسے پیغام دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس کی دلیل فاطمہ بنت قیس ؓ کی یہ حدیث ہے کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ کے پاس آ کر ذکر کیا کہ ابوجہم بن حذیفہ اور معاویہ بن ابی سفیان نے انہیں نکاح کا پیغام دیا ہے توآپﷺ نے فرمایا: ’’ابوجہم کا معاملہ یہ ہے کہ وہ اپنا ڈنڈا عورتوں سے نہیں اٹھاتے (یعنی عورتوں کوبہت مارتے ہیں) رہے معاویہ تو وہ غریب آدمی ہیں ان کے پاس مال نہیں ہے، لہٰذا تم اسامہ بن زید سے نکاح کرلو۔ ہمارے نزدیک اس حدیث کا مفہوم (اور اللہ بہترجانتاہے) یہ ہے کہ فاطمہ نے ان میں سے کسی ایک کے ساتھ بھی اپنی رضامندی کا اظہارنہیں کیا تھا اور اگر وہ اس کا اظہارکردیتیں تو اسے چھوڑ کر آپ انہیں اسامہ ؓ سے نکاح کا مشورہ نہ دیتے۔