قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقِسْمَةِ لِلْبِكْرِ وَالثَّيِّبِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1139 .   حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَوْ شِئْتُ أَنْ أَقُولَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنَّهُ قَالَ السُّنَّةُ إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْبِكْرَ عَلَى امْرَأَتِهِ أَقَامَ عِنْدَهَا سَبْعًا وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ عَلَى امْرَأَتِهِ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَفَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ وَلَمْ يَرْفَعْهُ بَعْضُهُمْ قَالَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ امْرَأَةً بِكْرًا عَلَى امْرَأَتِهِ أَقَامَ عِنْدَهَا سَبْعًا ثُمَّ قَسَمَ بَيْنَهُمَا بَعْدُ بِالْعَدْلِ وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ عَلَى امْرَأَتِهِ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ إِذَا تَزَوَّجَ الْبِكْرَ عَلَى امْرَأَتِهِ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ أَقَامَ عِنْدَهَا لَيْلَتَيْنِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ

جامع ترمذی:

كتاب: نکاح کے احکام ومسائل 

  (

باب: کنواری اورغیرکنواری بیوی کے درمیان باری تقسیم کرنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1139.   انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ اگرمیں چاہوں توکہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لیکن انہوں نے صرف اتنا کہا: ’’سنت ۱؎ یہ ہے کہ آدمی جب اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کسی کنواری سے شادی کرے تو اس کے ہاں سات رات ٹھہرے، اورجب غیرکنواری سے شادی کرے تو اس کے ہاں تین رات ٹھہرے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ انس کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اسے محمد بن اسحاق نے مرفوع کیا ہے، انہوں نے بسند «ایوب عن ابی قلابة عن انس» روایت کی ہے اور بعض نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔۳۔ اس باب میں ام سلمہ‬ ؓ س‬ے بھی روایت ہے۔۴۔ بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کسی اور کنواری سے شادی کرے، تو اس کے پاس سات رات ٹھہرے، پھراس کے بعد ان کے درمیان باری تقسیم کرے، اورپہلی بیوی کے ہوتے ہوئے جب کسی غیرکنواری (بیوہ یامطلقہ) سے شادی کرے تو اس کے پاس تین رات ٹھہرے۔ مالک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔۵۔ تابعین میں سے بعض اہل علم نے کہاکہ جب کوئی اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کنواری سے شادی کرے تو وہ اس کے پاس تین رات ٹھہرے اور جب غیرکنواری سے شادی کرے تو اس کے ہاں دو رات ٹھہرے۔ لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔