قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الرَّضَاعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ​)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

1164 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَهَنَّادٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عِيسَى بْنِ حِطَّانَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ قَالَ أَتَى أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ مِنَّا يَكُونُ فِي الْفَلَاةِ فَتَكُونُ مِنْهُ الرُّوَيْحَةُ وَيَكُونُ فِي الْمَاءِ قِلَّةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فَسَا أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ وَلَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَعْجَازِهِنَّ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ لَا أَعْرِفُ لِعَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ الْوَاحِدِ وَلَا أَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ حَدِيثِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ السُّحَيْمِيِّ وَكَأَنَّهُ رَأَى أَنَّ هَذَا رَجُلٌ آخَرُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ

جامع ترمذی:

كتاب: رضاعت کے احکام ومسائل 

  (

باب: عورتوں کی دبر میں صحبت کرنے کی حرمت کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1164.   علی بن طلق ؓ کہتے ہیں : ایک اعرابی نے نبی اکرمﷺکے پاس آ کرکہا: اللہ کے رسول ! ہم میں ایک شخص صحراء( بیابان) میں ہوتا ہے،اور اس کو ہوا خارج ہوجاتی ہے (اور وضو ٹوٹ جاتاہے) اورپانی کی قلت بھی ہوتی ہے (تووہ کیا کرے؟) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کسی کی جب ہوا خارج ہوجائے توچاہئے کہ وہ وضو کرے، اورعورتوں کی دبر میں صحبت نہ کرو، اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- علی بن طلق کی حدیث حسن ہے۔۲۔ اور میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سناکہ سوائے اس ایک حدیث کے علی بن طلق کی کوئی اور حدیث مجھے نہیں معلوم، جسے انہوں نے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہو، اور طلق بن علی سحیمی کی روایت سے میں یہ حدیث نہیں جانتا۔ گویا ان کی رائے یہ ہے کہ یہ صحابہ میں سے کوئی اورآدمی ہیں۔۳۔ اس باب میں عمر، خزیمہ بن ثابت، ابن عباس اور ابوہریرہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔